April 27, 2025 11:16 pm

English / Urdu

Follw Us on:

بی سی سی آئی نے پاک انڈیا ٹیموں کو الگ گروپس میں رکھنے کی افواہوں کو مسترد کردیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
ایسی کوئی بات چیت نہیں ہوئی اور یہ خبریں ان کے لیے بھی نئی ہیں۔ (فوٹو: گوگل)

انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے مستقبل کے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ایونٹس میں پاکستان اور انڈیا کی ٹیموں کو الگ گروپس میں رکھنے کی خبروں کی تردید کردی۔

نجی نشریاتی ادارے ڈان نیوز کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو پہلگام میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے بعد ایسی افواہیں سامنے آئیں کہ بی سی سی آئی نے آئی سی سی کو ایک خط لکھ کر دونوں ٹیموں کو الگ گروپس میں رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بی سی سی آئی کے ایک سینئر عہدیدار نے ان خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بات چیت نہیں ہوئی اور یہ خبریں ان کے لیے بھی نئی ہیں۔

بی سی سی آئی کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد آئی سی سی سے اس حوالے سے کوئی خط و کتابت یا مشاورت نہیں کی گئی۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ تمام خبریں بے بنیاد ہیں اور فی الحال صورتحال کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔

مزید پرھیں: عمران خان حملہ کیس: مرکزی ملزم نوید کو دو بار عمر قید کی سزا سنادی گئی

یاد رہے کہ فی الحال کوئی بڑا آئی سی سی ایونٹ شیڈول نہیں، تاہم رواں سال ستمبر اور اکتوبر میں خواتین کا ورلڈ کپ انڈیا میں منعقد ہونا ہے جس کے لیے پاکستان کی ویمنز ٹیم پہلے ہی کوالیفائی کر چکی ہے۔

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی نے واضح کر دیا تھا کہ معاہدے کے تحت پاکستان کی خواتین ٹیم انڈیا نہیں جائے گی۔ دونوں ممالک کے درمیان طے شدہ معاہدے کے مطابق آئی سی سی ایونٹس میں پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں نیوٹرل وینیو پر مدمقابل ہوں گی اور میزبان ملک متبادل مقام کا تعین کرے گا۔

بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا نے بھی ایک روز قبل اپنے بیان میں واضح کیا تھا کہ انڈیا کی ٹیم آئی سی سی ایونٹس میں پاکستان کے خلاف میچز میں شرکت کرے گی، تاہم دو طرفہ سیریز کا انعقاد حکومت کی ہدایات پر ہی ہوگا۔

انہوں نے پہلگام واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ انڈین حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی، انڈین کرکٹ بورڈ اس پر عمل کرے گا۔

واضح رہے کہ پہلگام واقعے کے بعد انڈیا نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی، واہگہ بارڈر کی بندش، انڈین ہائی کمیشن کے عملے میں کمی اور پاکستانی شہریوں کے لیے ویزوں کی منسوخی جیسے سخت اقدامات کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: تنازعات کے باوجود بذریعہ راہداری 208 یاتری کرتار پور پہنچ گئے

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں انڈیا کے اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا گیا تھا کہ پاکستان کا پانی روکنے کو اعلان جنگ تصور کیا جائے گا اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

پاکستان نے شملہ معاہدے سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیا ہے اور انڈیا کے لیے فضائی، زمینی اور تجارتی راستے بند کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔

پاکستان نے انڈین ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کر دیا ہے، جب کہ انڈین دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

مزید یہ کہ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام انڈین شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں اور انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس