Follw Us on:

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے محققین نے چاول کے دانے کے برابر وائرلیس پیس میکر متعارف کروا دیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے محققین نے چاول کے دانے کے برابر وائرلیس پیس میکر متعارف کروا دیا( فوٹو: انسٹا گرام)

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے محققین نے دنیا کا سب سے چھوٹا پیس میکر متعارف کرایا ہے ، ایک وائرلیس اور تحلیل ہونے والا آلہ جو چاول کے دانے کے برابر سائز کا ہے اور خاص طور پر پیدائشی دل کے عارضوں والے نوزائیدہ بچوں کے لیے عارضی کارڈیک پیسنگ فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

اس کا سائز صرف 1.8 ملی میٹر چوڑا، 3.5 ملی میٹر لمبا اور 1 ملی میٹر موٹا ہے، اور یہ سرنج کے ذریعے انجیکٹ کیا جا سکتا ہے، جس سے جراحی کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔

یہ بیٹریوں یا تاروں کے بغیر کام کرتا ہے، اور ایک گالوانک سیل کا استعمال کرتا ہے جو جسم کے مائعات کے ساتھ رابطے میں آکر ایک الیکٹریکل کرنٹ پیدا کرتا ہے جو دل کی دھڑکن کو متوازن رکھتا ہے۔

چسٹ پر لگانے والا ایک ویئربل پیچ دل کی دھڑکن کی نگرانی کرتا ہے اور جب بھی کوئی بے قاعدگی پائی جاتی ہے تو انفرا ریڈ روشنی کی پلسوں کے ذریعے پیس میکر کو متحرک کرتا ہے۔

یہ آپٹیکل چالو کرنے کا نظام روایتی ریڈیو فریکوئنسی سسٹمز کی جگہ لیتا ہے، جس سے ایک چھوٹے اور اینٹینا سے آزاد ڈیزائن کی اجازت ملتی ہے اور مریضوں کے لیے خطرات اور تکالیف میں کمی آتی ہے۔

اس حوالے سے پروفیسر جان روگرز، مرکزی موجد کا کہنا ہے کہ عارضی پیس میکرز بچوں کی دل کی سرجریوں کے دوران ضروری ہوتے ہیں۔ یہ آلہ عمل کو آسان بناتا ہے اور اس کی نکالنے کے لیے دوسری سرجری کی ضرورت کو ختم کرتا ہے۔

اس کا تحلیل ہونے والا ڈیزائن اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ آلہ اپنے کام کے مکمل ہونے کے بعد قدرتی طور پر تحلیل ہو جائے، جو عام طور پر ایک ہفتے کے اندر ہوتا ہے، اور روایتی پیس میکر سسٹمز سے جڑے پیچیدگیوں جیسے کہ انفیکشن، خون بہنا یا ٹشو کو نقصان پہنچنے کے خطرات کو کم کرتا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس