Follw Us on:

’وہ شخص مجرم تھا، گواہ تھا یا محض راہ گیر، کچھ واضح نہیں‘ سویڈن میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

پولیس نے بتایا کہ سویڈن کے شہر اپسالا میں منگل کے روز فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے اور اس واقعے کی قتل کے طور پر تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ پولیس کے مطابق، انہیں اس واقعے کو دہشت گردی یا نفرت پر مبنی جرم سمجھنے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ پولیس کے ترجمان نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ ایک شخص سکوٹر پر جائے وقوعہ سے روانہ ہوا، لیکن یہ واضح نہیں کہ وہ شخص مجرم تھا، گواہ تھا یا محض راہ گیر تھا۔

ہلاک شدگان کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی اور پولیس نے قتل کے ممکنہ اسباب پر بات کرنے سے گریز کیا ہے۔ سویڈن میں حالیہ برسوں کے دوران تنازعات کے نتیجے میں ہونے والی فائرنگ کے بعد فرار ہونے کے لیے الیکٹرک سکوٹر کا استعمال دیکھا گیا ہے۔ اپسالا، جو کہ دارالحکومت اسٹاک ہوم سے شمال میں تقریباً 40 منٹ کی مسافت پر ہے، میں گذشتہ دہائی میں متعدد فائرنگ کے واقعات پیش آ چکے ہیں، تاہم یہ واقعات عام طور پر شہر کے مرکزی حصے سے دور پیش آئے۔

یہ بھی پڑھیں: یورپ میں ٹی بی کا بڑھتا ہوا خطرہ، بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں

سویڈن کے وزیر انصاف گنر سٹرومر نے کہا کہ وزارت پولیس کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور اس واقعے کی پیش رفت پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اپسالا کے مرکزی علاقے میں تشدد کی ایک سنگین واردات ہوئی ہے، اور یہ ایسے وقت پیش آئی ہے جب وہاں والپورگیس نائٹ کی تقریبات کا آغاز ہو رہا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ انہیں شہریوں کی کالز موصول ہوئیں جن میں شہر کے مرکز میں گولیاں چلنے کی آواز کی اطلاع دی گئی، اور ایمرجنسی سروسز فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ تفتیشی ٹیم نے بعد میں تصدیق کی کہ تین افراد فائرنگ میں ہلاک ہو گئے ہیں، اور معاملے کی قتل کے طور پر تحقیقات کی جا رہی ہے۔

چشم دید گواہوں نے سویڈن کے نشریاتی ادارے ایس وی ٹی کو بتایا کہ انہوں نے تقریباً پانچ گولیاں چلنے کی آواز سنی اور لوگ گھبراہٹ میں محفوظ جگہوں کی طرف بھاگتے نظر آئے۔ سویڈش میڈیا اداروں جیسے ٹی ٹی نے رپورٹ کیا ہے کہ فائرنگ ایک ہیئر سیلون کے اندر یا اس کے آس پاس ہوئی۔

فروری میں سویڈن کے شہر اوربرو میں ایک شخص نے بالغوں کے تعلیمی مرکز میں فائرنگ کر کے دس افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جو ملک کی سب سے جان لیوا اجتماعی فائرنگ کا واقعہ بن گیا۔ سویڈن گزشتہ کئی برسوں سے گروہوں سے متعلقہ تشدد کی لہر کا سامنا کر رہا ہے، جس میں آتشیں اسلحے کا استعمال بھی شامل ہے۔

ملک کی دائیں بازو کی اقلیتی حکومت نے 2022 میں اقتدار میں آنے کے بعد گروہی تشدد پر قابو پانے کے وعدے کیے تھے، اور اس نے قوانین سخت کرتے ہوئے پولیس کو مزید اختیارات دیے ہیں۔ اوربرو واقعے کے بعد حکومت نے کہا تھا کہ وہ بندوقوں سے متعلق قوانین کو مزید سخت کرنے کی کوشش کرے گی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس