دفاعی شعبے کی کمپنیوں نے سیکیورٹی خدشات کے باعث اپنے عملے کو ہدایت کی ہے کہ وہ چینی ساختہ الیکٹرک گاڑیوں میں اپنے موبائل فون چارج نہ کریں۔ برطانیہ کی دو اہم دفاعی کمپنیوں بی ای ای سسٹمز اور رولز رائس نے یہ اقدامات ممکنہ چینی جاسوسی سے بچاؤ کے طور پر کیے ہیں۔
یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چینی ریاست الیکٹرک گاڑیوں کے ذریعے جاسوسی کر سکتی ہے، جس کی روک تھام کے لیے موبائل فون کو بلوٹوتھ یا چارجنگ کیبل کے ذریعے ان گاڑیوں سے منسلک کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے اور حساس تنصیبات میں ایسی گاڑیوں کی پارکنگ سے بھی گریز کیا جا رہا ہے۔
ایک دفاعی کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ ان کا ادارہ محتاط طرز عمل اپنا رہا ہے اور اپنے ملازمین کو حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈرائیور کے موڈ کے مطابق چلنے والی الیکٹرک کاریں: ہونڈا کا حیرت انگیز شاہکار متعارف
اس صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے سائبر سلامتی کے محقق جوزف جارنیکی نے کہا کہ چینی جاسوسی کی سابقہ مثالوں کے باعث ان کمپنیوں کا یہ احتیاطی قدم سمجھ میں آتا ہے۔ برطانیہ میں چینی الیکٹرک گاڑیوں کے کئی برانڈز سرگرم ہیں جن میں بائے ڈی، اورا، جیلی، ایکس پینگ، ایم جی، وولوو اور پول اسٹار شامل ہیں۔

ایکس پینگ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی گاڑیاں کسی قسم کی جاسوسی میں ملوث نہیں۔ اگرچہ چینی قانون کے تحت کمپنیاں ریاستی انٹیلیجنس اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کی پابند ہیں، تاہم بعض ماہرین کے مطابق یہ ممکن نہیں کہ چین ایسی کارروائی کرے جو اس کے تجارتی برانڈز کی ساکھ کو نقصان پہنچائے۔
سائبر ٹیکنالوجی کے ماہر جیمز بور نے کہا کہ اگرچہ موبائل فون کو چارجنگ کے ذریعے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کے امکانات موجود ہیں، لیکن یہ صرف تجرباتی سطح پر ثابت ہوا ہے اور عملی طور پر اس کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔
لندن میں موجود چینی سفارت خانے نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین ہر قسم کے سائبر حملوں اور جاسوسی کی مخالفت کرتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چینی الیکٹرک گاڑیاں اپنی فنی جدت اور اعلیٰ معیار کی بنیاد پر دنیا بھر میں مقبول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ قومی سلامتی کے بہانے سے باز آ کر چینی کمپنیوں کے لیے کھلا، منصفانہ اور غیر جانب دار کاروباری ماحول فراہم کرے۔