Follw Us on:

تنخواہ دار طبقے کی زندگی کو آسان بنانے کی کوششیں جاری ہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Aurangzeb

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس سے استثنیٰ کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، مینوفیکچرنگ سمیت تمام برآمدی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کی زندگی کو سادہ بنانے کی کوششیں جاری ہیں، اور چونکہ 70 سے 80 فیصد تنخواہ دار افراد کی آمدنی ان کے اکاؤنٹ میں آتے ہی ٹیکس کاٹ لی جاتی ہے، اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ انہیں ٹیکس ایڈوائزر کی ضرورت نہ پڑے۔

اس مقصد کے لیے سادہ ٹیکس فارم بنانے پر کام ہو رہا ہے جس میں صرف 9 سے 10 خانے ہوں گے، جن میں آٹو فل کا آپشن بھی موجود ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ توانائی کے شعبے میں درست سمت میں اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور ٹیکس سے متعلق بزنس کمیونٹی کی تجاویز کے لیے جنوری میں ہی درخواست دے دی گئی تھی تاکہ بجٹ میں انہیں شامل کیا جا سکے۔

کئی تجارتی تنظیموں کی آراء موصول ہو چکی ہیں، اور ہم نے آزاد تجزیہ کاروں کی مدد بھی لی ہے تاکہ دیگر ملکوں کی طرز پر ٹیکس پالیسی کی تیاری میں رہنمائی حاصل ہو۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ چونکہ پاکستان اس وقت عالمی مالیاتی فنڈ کے پروگرام میں ہے، اس لیے ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ اس بجٹ میں کیا ممکن ہے اور کیا نہیں۔ ہم تمام شراکت داروں کے پاس جا رہے ہیں تاکہ ان سے تجاویز لی جا سکیں، اور یہ تاثر غلط ہے کہ یہ سفارشات نظر انداز کی جائیں گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کابینہ نے منظوری دے دی ہے کہ ٹیکس پالیسی آفس کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے الگ کیا جائے گا، اور اب یہ آفس براہ راست وزارت خزانہ کو رپورٹ کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی نیا کاروبار شروع ہوتا ہے تو وہ طویل مدتی منصوبہ بندی کرتا ہے، لیکن ہمارا بجٹ صرف ایک سال کے لیے بنایا جاتا ہے۔

اس لیے اب ٹیکس پالیسی آفس مستقل بنیادوں پر کاروباری طبقے کے مسائل دیکھے گا جبکہ ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی پر توجہ دے گا۔ آئندہ بجٹ ایف بی آر کا پالیسی سے آخری تعلق ہوگا، اس کے بعد یہ ذمہ داری ختم ہو جائے گی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس