وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ انڈیا کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے باوجود پاکستان کی معیشت کو کوئی بڑا مالی نقصان نہیں ہوگا، اور اس صورتِ حال کو حکومت موجودہ مالی حالات کے اندر رہتے ہوئے سنبھال سکتی ہے۔
انہوں نے یہ بات غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات جلد مکمل ہو جائیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ پاکستان امریکا سے کپاس، سویا بین اور دیگر چیزیں جیسے ہائیڈروکاربنز درآمد کرنے پر غور کر رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں امریکا نے اہم کردار ادا کیا۔
محمد اورنگزیب نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کو “چھوٹا تنازع” قرار دیا اور کہا کہ اس کا مالی اثر معمولی ہے اور اسے حکومت باآسانی سنبھال سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دفاعی ضروریات کے لیے مزید اقدامات کرنا پڑے تو حکومت کرے گی، لیکن فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اگلے بجٹ میں دفاعی اخراجات بڑھیں گے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کا امیگریشن کے ’ٹوٹے ہوئے نظام‘ کو درست کرنے کا فیصلہ، کیا اصلاحات ہوں گی؟
اسی دن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایک بیان میں کہا کہ امریکا، پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کے بعد دونوں ممالک کی مدد کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تجارت اس جنگ بندی کی ایک بڑی وجہ تھی۔
پاکستان کو امریکا کے ساتھ تجارت میں تقریباً 3 ارب ڈالر کا فائدہ ہو رہا ہے، لیکن امریکا نے پاکستانی برآمدات پر 29 فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا، جس پر اپریل سے 90 دن کے لیے عمل روک دیا گیا ہے۔
9 مئی کو آئی ایم ایف نے پاکستان کو 7 ارب ڈالر کے قرض پیکیج میں سے ایک ارب ڈالر کی قسط دینے کی منظوری دی، جو وزیر خزانہ کے مطابق منگل کو پاکستان پہنچ جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافی قرض بھی دیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ جولائی سے شروع ہوگا اور اگلے تین سے چار ہفتوں میں اسے حتمی شکل دے دی جائے گی۔ اس سلسلے میں 14 سے 23 مئی تک آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات بھی ہوں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان یہ کشیدگی 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد شروع ہوئی، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا، جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کیا اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بعد ازاں، انڈیا نے پاکستان پر حملہ کرنے کی کوشش کی جس کے جواب میں پاکستان کی مسلح افواج نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے، کئی چیک پوسٹس، بریگیڈ ہیڈکوارٹر اور مہار بٹالینز کو نشانہ بنایا۔ اس کے بعد انڈیا کی فوج نے لائن آف کنٹرول کے مختلف علاقوں میں سفید جھنڈے لہرا کر پسپائی اختیار کی۔
10 مئی کو پاکستان نے “آپریشن بنیان مرصوص” شروع کیا، جس میں انڈیا کے کئی فوجی اور دفاعی ٹھکانے، ایئربیسز، براہموس میزائل اسٹوریج اور ایس 400 نظام کو تباہ کیا گیا۔
اس شدید صورتحال کے بعد، دونوں ممالک نے جنگ بندی پر اتفاق کیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اس کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اور انڈیا مکمل سیز فائر پر راضی ہو گئے ہیں۔