لاہور کی تنگ و تاریک گلیوں میں واقع دو مرلے کے ایک کمرے والے گھر سے رزق کی تلاش میں نکلنے والا 22 سالہ نوجوان، علی حیدر، اپنی ماں کی دعاؤں اور آٹھ بہنوں کی مسکراہٹوں کا واحد سہارا تھا، جب راولپنڈی محنت مزدوری سے تھک ہار کر سو رہے تھے تو ایک بھارتی ڈرون نے اسے نشانہ بنایا جس سے علی حیدر موقع پر ہی شہید ہو گیا ۔
جب جنگ کا شور سرحدوں سے نکل کر بازاروں، گلیوں اور ریڑھیوں تک پہنچ جائے، تو شہید صرف فوجی نہیں ہوتے علی حیدر جیسے بے گناہ محنت کش بھی تاریخ کا خاموش نوحہ بن جاتے ہیں۔ یہ کہانی صرف ایک جوان کی شہادت نہیں، بلکہ اس خاموش طبقے کی دردناک داستان ہے جو جنگ کا ایندھن تو بنتا ہے، مگر کبھی خبر نہیں بنتا۔
لاہور کے علاقے کچہ جیل روڈ کی تنگ گلیوں میں واقع ایک چھوٹے سے گھر کے باہر خاموشی ہے، مگر اس گھر کی دیواریں آج فخر اور قربانی کی گواہ ہیں دو مرلے کے مکان میں علی حیدر اپنی زندگی کی ساری امیدیں اور قربانیاں سمیٹے ہوئے جیتا رہا۔
چپس بیچنے سے لے کر برگر اسٹال پر کام تک، وہ دن رات اپنے خاندان کی بہتری کے لیے کوشاں رہا۔ اس کے جانے سے صرف ایک جان نہیں گئی، بلکہ ایک خاندان کا سہارا ٹوٹ گیا۔
علی حیدر کی والدہ نے دکھی لہجے میں کہا کہ “میرا بیٹا چلا گیا، لیکن وہ کوئی عام موت نہیں مرا وہ شہید ہوا ہے۔ ماں ہوں، دل تو ٹوٹا ہے، لیکن اللہ کا شکر ہے کہ میرا بیٹا وطن پر قربان ہوا۔ ساری زندگی اسے یاد کر کے جئیں گے، اور فخر کریں گے کہ ہم شہید کے گھر والے ہیں۔”
علی کے والد محمد اسلم نے پاکستان میٹرز سےبات کرتے ہوئے کہا کہ “علی میرا اکلوتا بیٹا تھا، میری امید، میری طاقت اُس نے کبھی ہاتھ نہیں پھیلایا، ہمیشہ رزق حلال کمایا۔ وہ تو صرف چپس بیچنے گیا تھا، اب وہ نہیں، لیکن اُس کی ماں اور بہنوں کے لیے میں جی رہا ہوں۔ دل ٹوٹ گیا ہے، مگر سر فخر سے بلند ہے کہ میرا بیٹا شہید کہلایا۔
مزید پڑھیں: ’معرکہ حق‘، پاک فوج نے شہداءاور زخمیوں کی تفصیلات جاری کر دیں، 11 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا
زخمی کزن منظور فیصل کے مطابق وہ سب دوپہر کو آرام کر رہے تھے جب اچانک دھماکے کی آواز نے سب کچھ بدل دیا۔ “ہم کچھ سمجھ ہی نہیں سکے، آنکھ کھلی تو خون، دھواں اور چیخ و پکار تھی۔”
6 اور 7 مئی 2025 کی درمیانی شب بھارت کی جانب سے پاکستان پر کیے گئے ڈرون اور میزائل حملوں نے خطے میں کشیدگی کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا۔
پاکستانی حکام کے مطابق، ان حملوں میں مجموعی طور پر 34 پاکستانی شہری شہید اور 61 زخمی ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ بھارت نے “آپریشن سندور” کے تحت پاکستان کے مختلف شہروں، بشمول راولپنڈی، لاہور، کراچی، اور گوجرانوالہ میں ڈرون حملے کیے۔
پاکستانی فوج نے ان حملوں کے دوران 70 سے زائد بھارتی ڈرونز کو مار گرایا، جن میں اسرائیلی ساختہ ہاروپ ڈرونز بھی شامل تھے۔ ان حملوں کا مقصد نہ صرف مبینہ دہشت گردی کے مراکز کو نشانہ بنانا تھا بلکہ شہری آبادی میں خوف و ہراس پھیلانا بھی تھا۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کے قریب ایک ڈرون گرنے سے 20 سالہ نوجوان علی حیدر شہید اور اس کے دو کزن زخمی ہوئے تھے۔
اس افسوسناک واقعے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے علی حیدر کے گھر کا دورہ کیا، اہلخانہ سے تعزیت کی، اور والدین کو دلاسہ دیا۔
انہوں نے شہید کے والدین کے لیے 25 لاکھ روپے مالی امداد، ایک بہن کو سرکاری ملازمت اور باقی اہلخانہ کے لیے تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
محسن نقوی نے زخمی کزن منظور فیصل سے ملاقات کی اور ہولی فیملی اسپتال میں زیرِ علاج توقیر عباس کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔علی حیدر ایک محنت کش نوجوان تھا، جو اپنے والدین کا واحد سہارا تھا۔ حکومت اس مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔