وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ انڈیا کے خلاف جوابی کارروائی سے قبل میری سپہ سالار سید عاصم منیر سے بات ہوئی، ان کی آواز میں بلا کا جوش، جذبہ اور ولولہ تھا۔
انڈین جارحیت میں آزاد کشمیر میں شہید ہونے والے شہریوں کے ورثاء میں امدادی رقوم کی تقسیم کی تقریب منعقد کی گئی، شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جنگ کہ نتائج بھیانک ہوسکتے تھے، پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایسی جنگ چھڑی جو خطرناک صورتحال اختیار کرسکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ افسوسناک تھا، انڈیا نے پاکستان پر بےبنیاد الزامات لگائے۔ پاکستان نے دنیا کو باور کرایا کہ انڈیا کی جانب سے لگائے گئے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے پہلگام واقعے پر غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی، انڈیا ہماری پیشکش کو نظرانداز کرتا ہوا پاکستان پر حملہ آوور ہوا۔
انہوں نے کہا کہ انڈین جارحیت میں آزاد کشمیر سمیت ملک میں 33 افراد شہید ہوئے، افواجِ پاکستان نے انڈین جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔

وزیرِاعظم پاکستان نے کہا ہے کہ مسلح افواج نے شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی بجائے 6 انڈین جہاز گرائے، دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی گئی،فیصلہ کیا کہ 10 مئی کی صبح انڈیا کو جواب دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کے خلاف جوابی کارروائی سے قبل میری سپہ سالار سے بات ہوئی، سپہ سالار کی آواز میں بلا کا جوش، جذبہ اور ولولہ تھا۔
شہباز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کیا کہ انڈیا کو ایسا تھپڑ رسید کیا جائے جو قیامت تک نہ بھولے۔ پاکستان نے روایتی جنگ میں انڈیا کی برتری کے تاثر کو غلط ثابت کیا۔ 24 کروڑ عوام کی دعاؤں کی بدولت معرکہ حق میں فتح نصیب ہوئی۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اتحاد اور اتفاق سے اب ملکی ترقی کو آگے بڑھانا ہے، شبانہ روز محنت سے پاکستان کو مستحکم بنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم متحد رہے تو دشمن میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کرسکتا، مسلح افواج نے معرکہ حق میں پاکستان کا سر اقوامِ عالم میں فخر سے بلند کردیا۔
مزید پڑھیں: کور کمانڈرز کانفرنس: ‘خضدار دہشت گردی کی مذمت، شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا’
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مودی سرکار اب پاکستان پر حملہ کرنے سے قبل سوبار سوچے گی۔شہدا کی قربانیوں کا کوئی نعم البدل نہیں، لواحقین کے معاشی مسائل کا حل ضروری ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مظفرآباد آمد کا مقصد شہداء کے ورثاء سے اظہارِ یکجہتی کرنا ہے، شہدا کے ورثاء کو فی کس ایک کروڑ، جب کہ زخمیوں کو 10 سے 2ہ لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ شہدا کے ورثاء کو رینک کے حساب سے ایک کروڑ سے ایک کروڑ 80 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ شہداء کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ تک ورثاءکے لیے تنخواہ اور الاؤنسز جاری رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان کے زخمیوں کو 20 سے 50 لاکھ تک دیے جائیں گے، شہداء اور زخمیوں کے لیے امدادی پیکج حکومت کی ذمہ داری ہے۔