Follw Us on:

’ہارٹ سینڈر‘، پاکستانی اداروں نے امریکا میں سائبر کرائم کرنے والوں کو ملتان سے کیسے پکڑا؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Hackers.

یہ واقعہ 15 اور 16 مئی کی درمیانی رات پیش آیا، جب ملتان کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی میں سیکیورٹی اداروں نے چھاپہ مارا۔ ان کا مقصد ایک ایسے نیٹ ورک کے افراد کو گرفتار کرنا تھا جو عالمی سطح پر ہیکنگ اور فراڈ میں ملوث تھا۔

بی بی سی اردو کے مطابق اس نیٹ ورک کے بارے میں پہلی معلومات جنوری 2025 میں سامنے آئیں جب امریکا کی ایف بی آئی اور نیدرلینڈز کی پولیس نے اس گروہ کی 39 ویب سائٹس بند کیں۔

اس گروہ کا مبینہ سربراہ صائم رضا تھا، جو آن لائن دنیا میں ’ہارٹ سینڈر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ چھاپے کے دوران پاکستانی نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی اور دیگر اداروں نے دو گھروں کو نشانہ بنایا جن میں نیٹ ورک کے کارندے موجود تھے۔ ایک خصوصی ٹیم لوکیشن ٹریس کرنے والے آلات کے ساتھ پہنچی۔ موبائل نمبر کی مدد سے ٹیم نے ایک خاص جگہ کی نشاندہی کی اور کارروائی شروع کی۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایک قومی بحران‘، امریکا کے درآمدی ٹیکس جاپان کی گاڑیوں کی صنعت کے لیے خطرہ بن گئے

اس آپریشن میں 14 افراد کو گرفتار کر لیا گیا، تاہم نیٹ ورک کا مرکزی شخص فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ حیران کن بات یہ تھی کہ موبائل کی لوکیشن اسی گھر میں موجود تھی لیکن بعد میں اچانک غائب ہو گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ گروہ کے سربراہ نے پچھلے دروازے سے ایک خفیہ راستے کے ذریعے فرار ہو کر فون بند کر دیا تھا۔

Hackers
اس آپریشن میں 14 افراد کو گرفتار کر لیا گیا، تاہم نیٹ ورک کا مرکزی شخص فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ (فوٹو: گوگل)

گرفتار ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکی شہریوں اور مالیاتی اداروں کو دھوکہ دے کر پیسے لُوٹے۔ عدالت نے ان ملزمان کا سات روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا ہے۔ حکام کے مطابق گروہ سے منسلک 21 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے جا چکے ہیں، اور ان کی تحقیقات کے لیے آٹھ رکنی ٹیم کام کر رہی ہے۔ گروہ کے زیرِ استعمال کمپیوٹرز، موبائل فون، لیپ ٹاپس، دیگر آلات اور لگژری گاڑیاں قبضے میں لے لی گئی ہیں، جبکہ گھروں کو سیل کر دیا گیا ہے۔ 15 ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیے گئے ہیں۔

مزید تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ گروہ کے سربراہ نے دو اور گھر بھی کرائے پر لے رکھے تھے جو مرکزی گھروں کے پیچھے واقع تھے، اور وہیں سے فرار ہوا۔ حکام نے بتایا کہ یہی شخص 2011 میں پاکستان کی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ بھی ہیک کر چکا ہے۔

اس گروہ نے مختلف ویب سائٹس بنائی ہوئی تھیں جن کے ذریعے یہ ہیکنگ ٹولز اور مالی فراڈ کے لیے سافٹ ویئر فروخت کرتے تھے۔ نیدرلینڈز کی پولیس اور امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ان ویب سائٹس پر “سینڈرز”، “سکیمپینز” اور “کوکی گریبرز” جیسے سافٹ ویئر بیچے جاتے تھے جو دھوکہ دہی اور پاسورڈ چوری کے لیے استعمال ہوتے تھے۔

Hacking
حکام نے بتایا کہ یہی شخص 2011 میں پاکستان کی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ بھی ہیک کر چکا ہے۔ (فوٹو: انفو پیڈیا)

امریکی حکام کے مطابق اس نیٹ ورک نے نہ صرف یہ ٹولز بیچے بلکہ یوٹیوب پر ان کے استعمال کے طریقے بھی سکھائے۔ ان ٹولز کا استعمال کر کے مجرم متاثرہ کمپنیوں کو کسی جعلی اکاؤنٹ میں پیسے بھیجنے پر مجبور کرتے تھے، جس سے انہیں لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوتا تھا۔

امریکی حکام نے کہا کہ یہ نیٹ ورک 2020 سے کام کر رہا تھا اور اب تک امریکی شہریوں کو 30 لاکھ ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا چکا ہے۔ اس نیٹ ورک پر دنیا بھر کے مجرموں کو ہیکنگ کے لیے سہولت فراہم کرنے، ٹولز فروخت کرنے، اور انہیں استعمال کرنے کی تربیت دینے کا الزام ہے۔

نیدرلینڈز پولیس کے مطابق 2022 میں جب ایک علیحدہ مقدمے کی تفتیش کے دوران ایک ملزم کے کمپیوٹر سے ایک مشکوک سافٹ ویئر ملا، تو تحقیقات کا آغاز ہوا۔ بعد میں پتہ چلا کہ اس گروہ نے “کریمنل ویب شاپس” بھی بنا رکھی تھیں جن کے اشتہارات یوٹیوب پر چل رہے تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس گروہ کی مکمل گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں اور مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے ملک بھر کے ائیرپورٹس کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس