Follw Us on:

چھوٹے سے گاؤں سے معاشی انقلاب کا آغاز، پاکستان کا پورا گاؤں ’یوٹیوبر‘ بن گیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
دیکھتے ہی دیکھتے پورا گاؤں یوٹیوبر بن گیا(فوٹو:پکسلز)

ایک سال پہلے تک اپنی زمینوں پرکاشتکاری کرنے والے کسان ’یوٹیوبرز‘بن کر لاکھوں روپے کمانے لگے،ایک ماہ کی کمائی ایک دن میں ہی کرلیتے ہیں،یہ گاؤں ہے کہاں؟

یہ گاؤں کسی اور سیارے پرنہیں بلکہ اسی زمین پرہی واقع ہے،پاکستان کے جنوبی پنجاب میں واقع ایک چھوٹا سا گاؤں’قاضی عبدالرحمن کوریجہ’ہے جہاں بچے،بوڑھے اور جوان سبھی اسی کام پر لگے ہوئے ہیں،یہ گاؤں ایک منفرد انقلاب لارہا ہےاور اس کے پیچھے ایک نوجوان کا خواب چھپاہوا ہے جس نے اپنی زندگی بدلنے کے لیے یوٹیوب چینل بنانے کا فیصلہ کیاتھا۔

برطانوی خبررساں ادارے’بی بی سی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس گاؤں کا نوجوان جس کا نام حیدر علی ہے جو کبھی رحیم یار خان کے سرکاری ہسپتال میں آپریشن تھیٹر میں ٹیکنیشن کے طور پر کام کرتا تھا،اس وقت یہ نوجوان ایک یوٹیوب اسٹاربن چکا ہے۔ اس کا یوٹیوب چینل لاکھوں سبسکرائبرز کے ساتھ کامیابی کی مثال بن چکا ہے۔

حیدر علی نے بتایا کہ جب انہوں نے چینل بنانے کا فیصلہ کیا تو ان کے خاندان نے شدید مخالفت کی تھی، اوریہاں تک کہ مقامی علما سے فتویٰ بھی لیا تاکہ یہ فیصلہ اپنے خاندان کے لیے محفوظ ہو۔ لیکن وہ اپنے خواب کو حقیقت بنانے پر بضد تھے اور آخرکار اس کی محنت رنگ لائی۔

حیدرعلی کا کہنا ہے کہ “جب میری یوٹیوب چینل سے آمدنی شروع ہوئی تو میری زندگی بدل گئی۔ جس رقم کو میں پورے ایک سال میں سرکاری نوکری سے کماتا تھا وہ اب مجھے بعض اوقات ایک دن میں مل جاتی ہے۔” ان کے چینل پر ویڈیوز کی خاصیت انسانی ہمدردی، مزاح اور گاؤں کی زندگی کی عکاسی پر مبنی ہوتی ہیں جو کہ دیکھنے والوں کو بہت متاثر کرتی ہیں۔

حیدرعلی جوکبھی رحیم یار خان کے سرکاری ہسپتال کےآپریشن تھیٹرمیں کام کرتا تھا (فوٹو:بی بی سی)

حیدر علی کی اس کامیابی نے پورے گاؤں کو یوٹیوب کے میدان میں قدم رکھنے کی ترغیب دی اورا ب گاؤں کے ہر گھر میں کم از کم ایک شخص یوٹیوب پر مواد بنا رہا ہے۔ یہاں تک کہ گاؤں کے بزرگ بھی اس نئے کاروبار کا حصہ بن چکے ہیں۔

اس گاؤں کےایک 80سالہ بزرگ نذیر احمد جو پہلے گاؤں میں مسجد اور گھر کے درمیان محدود تھے، اب وہ بھی یوٹیوب ویڈیوز میں حصہ لیتے ہیں اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی نے ان کی زندگی میں نیا جوش اورخوشی بھر دی ہے۔

ایک اور دلچسپ کہانی اسی گاؤں کے ایک نوجوان رومان احمد کی ہے جو دبئی میں ایک ڈینٹر کے طور پر کام کرتا تھا، وہ وہاں کی معاشی مشکلات اور اپنے گھر والوں کی مدد کی ضرورت کے باوجود اپنے وطن واپس آ گیا تھا اور حیدر علی کی طرح یوٹیوب چینل شروع کر لیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے چند ماہ بعد ان کا چینل مونیٹائزہوگیا اور وہ بھی گولڈ بٹن کے مالک بن گئے۔اس نوجوان یوٹیوبر رومان احمد کا کہنا ہے کہ “دبئی میں رہ کر گزارہ مشکل تھا لیکن اب پاکستان میں اپنے یوٹیوب چینل کی مدد سے میری زندگی بدل گئی ہے۔”

اس گاؤں کے ظہیر الحق، جو ایک سرکاری سکول ٹیچرہیں،انہوں نے بھی یوٹیوب چینل کے ذریعے وہ آمدنی حاصل کی ہے جو وہ اپنی چھ سالہ سرکاری ملازمت میں نہیں کما سکے تھے۔اور آج وہ اپنے بچوں کو بڑے نجی سکولز میں پڑھا رہے ہیں۔ ظہیر الحق نے یوٹیوب کے ذریعے مالی استحکام حاصل کیا ہے اور اب وہ اپنے سرکاری ملازمت سے گولڈن ہینڈ شیک حاصل کرنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ مزید پیسے کما سکیں۔

گاؤں کے نوجوان نوکریاں چھوڑ کے ویڈیوز بنانے پر لگ گئے(فوٹو:بی بی سی)

یہ گاؤں نہ صرف سوشل میڈیا کے میدان میں کامیاب ہو چکا ہے بلکہ یہاں کے لوگ خود کو نئی مہارتوں میں ڈھالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ حیدر علی نے گاؤں کے نوجوانوں کو یوٹیوب کی دنیا سے روشناس کرایا اور اپنی ٹیم میں شامل کر لیا۔اس وقت گاؤں کے ہر فرد کو یوٹیوب کے ذریعے روزگار حاصل ہو رہا ہے اور سب کی زندگیوں میں خوشی کا نیا دور شروع ہو چکا ہے۔

یہ کہانی صرف حیدر علی کی نہیں ہےبلکہ ایک پورے گاؤں کی ہے جس نے ایک چھوٹے سے خواب سے شروع ہو کر بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کی محنت اور لگن نے یہ ثابت کر دیا کہ اگر انسان کے پاس ہمت اور ارادہ ہو، تو دنیا کا کوئی بھی خواب پورا ہو سکتا ہے۔

آج اس گاؤں کا ہر بچہ، نوجوان اور بزرگ یوٹیوب کی کامیابی کی ایک کہانی بن چکا ہے اور یہ گاؤں دنیا بھر میں ایک مثال بن گیا ہے کہ کیسے سادہ سے لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی تقدیر بدل ڈالی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس