بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے پولی گراف، فوٹو گرامیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے کے لیے لاہور پولیس کی تفتیشی ٹیم ایک بار پھر اڈیالہ جیل راولپنڈی پہنچ گئی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق یہ ٹیم ڈی ایس پی جاوید آصف کی سربراہی میں راولپنڈی پہنچی ہے، جبکہ پنجاب فرانزک یونٹ کے ماہرین بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔ ٹیم کا مقصد عمران خان سے نو مئی کے واقعات کے حوالے سے تفتیش کو آگے بڑھانا اور شواہد کی تصدیق کے لیے مختلف سائنسی ٹیسٹ مکمل کرنا ہے۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اس سے قبل تین مرتبہ پولی گراف ٹیسٹ کرانے سے انکار کر چکے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تفتیشی عمل کی تکمیل کے لیے یہ ٹیسٹ ناگزیر ہیں۔
مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کی سربراہی میں ’مشن کشمیر‘ نیویارک پہنچ گیا، مصروفیات کیا ہوں گی؟
ڈی ایس پی جاوید آصف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ “اگر ملزم پولی گرافک ٹیسٹ نہیں کراتا تو تفتیش کیسے مکمل ہو سکتی ہے؟ ٹیسٹ مکمل ہونے پر ہی پتا چلے گا کہ شواہد درست ہیں یا نہیں۔ اگر ٹیسٹ نہیں ہوئے تو تفتیش کا عمل آگے نہیں بڑھے گا۔”
ذرائع کے مطابق لاہور میں نو مئی کے واقعات کے حوالے سے درج گیارہ مقدمات میں عمران خان سے تفتیش درکار ہے۔ ان مقدمات میں سنگین الزامات شامل ہیں، جن کی بنیاد پر شواہد کی تصدیق کے لیے سائنسی طریقہ کار اختیار کیا جا رہا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ فوٹو گرامیٹک، پولی گراف اور وائس میچنگ ٹیسٹ نہ صرف عمران خان کے بیانات کی تصدیق کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ شواہد کے ساتھ ان کی مطابقت کا بھی تعین کریں گے۔
اس ضمن میں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص ایسے ٹیسٹ کرانے سے انکار کرے تو عدالت سے رجوع کیا جا سکتا ہے، تاہم اس بات کا تعین عدالت ہی کرے گی کہ آیا ایسے سائنسی ٹیسٹ کسی ملزم پر لازم کیے جا سکتے ہیں یا نہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید ہیں اور مختلف مقدمات میں ان سے تفتیش جاری ہے۔ پولیس کی یہ کوشش ہے کہ تمام شواہد کو سائنسی بنیادوں پر جانچا جائے تاکہ تفتیشی عمل کو شفاف اور قابلِ قبول بنایا جا سکے۔