پاکستان میں صحافی اب صرف خبر نہیں دیتے، بلکہ اپنی سچائی کی قیمت بھی چکاتے ہیں۔ پاکستان میٹرز کی اس ویڈیو میں معروف صحافی اسد طور نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ صحافت اب ایک نارمل پیشہ نہیں رہا بلکہ یہ دباؤ، خطرات اور قربانیوں سے جڑا ایک مسلسل چیلنج بن چکا ہے۔
صحافی کا معاشی استحصال ایک کھلی حقیقت ہے۔ جب آپ کسی نیوز ادارے میں داخل ہوتے ہیں تو جو تنخواہ طے ہوتی ہے، وہ دس سال بعد بھی وہی رہتی ہے۔ اس میں گزارا ممکن نہیں۔
اسی وجہ سے بیشتر صحافی اب متبادل آمدن کے لیے یوٹیوب چینل بنا رہے ہیں۔ پہلے فیملیز صحافیوں کی سیکیورٹی کے لیے پریشان ہوتی تھیں، مگر اب وہ براہ راست نشانے پر ہیں۔ قوانین کا غلط استعمال ہو رہا ہے، صحافیوں کی فیملیز کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال بہت زیادہ ذہنی دباؤ پیدا کرتی ہے۔
اخبار اور ٹی وی چینلز اپنا اعتبار کھو چکے ہیں۔ یہ کریڈیبلٹی کا کرائسز جنرلسٹس کا نہیں، اداروں کا ہے جنہوں نے میڈیا کو ماؤتھ پیس بنا دیا ہے۔
ریاستی دباؤ اور ریڈ لائنز نے میڈیا کی آزادی سلب کر لی ہے۔ آپ لاپتہ افراد، گلگت بلتستان یا ہیومن رائٹس کے موضوعات پر بات نہیں کر سکتے۔ اور اگر کریں تو غداری یا فارن فنڈنگ کے الزامات سامنے آ جاتے ہیں۔
اب ویورز جان چکے ہیں کہ مین اسٹریم میڈیا کمپرومائزڈ ہے، اس لیے وہ سچ جاننے کے لیے یوٹیوب یا دیگر سوشل پلیٹ فارمز کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
ڈیجیٹل میڈیا نے صحافی کو آزاد کیا ہے۔ اب وہ اپنے زور پر سچ بول سکتا ہے اور اس کی محنت کو بھی پہچانا جاتا ہے۔