برطانیہ میں مقیم پاکستانی تجزیہ کار ڈاکٹر اسامہ شفیق نے نوجوانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب برطانیہ وہ “خوابوں کی سرزمین” نہیں رہا جس کا تصور کئی پاکستانی ذہنوں میں موجود ہے۔ ان کے مطابق، برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے اور یہاں آ کر سیٹل ہونے کا خواب اب مایوسی، بھاری مالی بوجھ اور مشکلات کی ایک لمبی فہرست بن چکا ہے۔
ڈاکٹر اسامہ شفیق نے بتایا کہ برطانیہ میں ایک اوسط یونیورسٹی کی سالانہ فیس تقریباً 16,000 پاؤنڈ ہے، اور اگر رہائش، کھانے پینے اور دیگر اخراجات کو شامل کیا جائے تو ایک طالب علم کا ماہانہ خرچ کم از کم 800 سے 1000 پاؤنڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ ان کے مطابق، “یونیورسٹیاں اب ویزا لیٹر جاری کرنے سے پہلے آدھی فیس پہلے جمع کروانے کا مطالبہ کرتی ہیں اور بقیہ رقم تین سے چھ ماہ کے اندر ادا کرنا لازمی ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ اب وہ وقت گزر چکا ہے جب طلباء یہاں آ کر پارٹ ٹائم ملازمت کرکے اپنی فیس اور اخراجات پورے کر لیتے تھے۔ آج کے مالی حالات میں، کسی بھی طالب علم کو کم از کم 30,000 پاؤنڈ کی رقم پاکستان سے ارینج کر کے لانی پڑتی ہے، جو موجودہ ایکسچینج ریٹ (تقریباً 380 روپے فی پاؤنڈ) کے تحت پاکستانی کرنسی میں ایک خطیر رقم بنتی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں صحافت: فیک نیوز کے پھیلاؤ کا ذمہ دارکون؟
ڈاکٹر اسامہ نے کہا کہ میں نے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو اپنے گھر اور زمینیں بیچ کر یہاں آئے، اور بعد میں آنسوؤں کے ساتھ اپنی کہانی سناتے ہیں، اگر کوئی طالب علم اپنی فیملی کے ساتھ برطانیہ آتا ہے، تو صرف رہائش اور روزمرہ اخراجات 2,000 سے 3,000 پاؤنڈ تک پہنچ سکتے ہیں، جو ایک عام پاکستانی خاندان کے لیے ناقابل برداشت ہیں۔
ڈاکٹر اسامہ شفیق نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ اگر وہ مغرب میں تعلیم یا سیٹلمنٹ کے خواہشمند ہیں تو انہیں برطانیہ کے بجائے یورپی یونین کے ممالک کی طرف دیکھنا چاہیے۔ “یورپی یونیورسٹیوں کی فیسیں آج بھی برطانیہ کی فیسوں کا صرف 15 سے 20 فیصد ہیں۔ کچھ ملکوں میں سالانہ فیس 3,000 سے 6,000 یورو کے درمیان ہے۔
ان کے مطابق، اگر کوئی یورپی ملک کا پاسپورٹ حاصل کر لیتا ہے تو وہ پورے یورپ میں آزادانہ گھومنے پھرنے اور کام کرنے کا حق رکھتا ہے۔ “بریگزٹ کے بعد برطانوی پاسپورٹ کی اہمیت کم ہو چکی ہے، جبکہ یورپ ایک متحد بلاک کے طور پر زیادہ مواقع فراہم کرتا ہے۔”
انہوں نے نوجوانوں اور ان کے خاندانوں کو تلقین کی کہ وہ کسی بھی ملک کی طرف جانے سے پہلے وہاں کے حالات، قانون، ویزا پالیسیز، تعلیمی اخراجات اور روزگار کے مواقع پر مکمل تحقیق کریں۔ “برطانیہ آنا اب صرف ایک ‘خواب’ نہیں بلکہ ایک بہت بڑی مالی اور جذباتی قیمت والا فیصلہ ہے۔