Follw Us on:

آئی ایم ایف کی ‘شرائط’، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں محدود اضافہ متوقع

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Imf
گریڈ ایک سے سولہ تک کے سول ملازمین کے لیے (30) فیصد ڈسپیئرٹی الاؤنس کی تجویز دی گئی ہے۔ (فوٹو: پاکستان میٹرز)

مالی مشکلات اور آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے باعث وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں صرف 5 سے 7.5 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی ہے، جس پر حتمی فیصلہ آئندہ بجٹ اجلاس میں متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق، حکومت کی جانب سے تنخواہوں اور پنشن میں مجوزہ اضافے کی لاگت کا تخمینہ بھی لگا لیا گیا ہے، جو 10 جون کو وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ دوسری جانب حکومتی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے اس تجویز کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کم از کم 10 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے، جس سے آئی ایم ایف کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔

مسلح افواج کے لیے اضافی مراعات پر بھی غور جاری ہے، جن میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ، اور رسک الاؤنس کو پنشن ایبل الاؤنس میں تبدیل کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔ مزید برآں، (یکم جولائی 2025) سے افواج کو ڈیفائنڈ کنٹری بیوٹری پنشن (ڈی سی پی) نظام میں شامل کرنے کی تجویز زیر غور ہے، تاہم اس پر تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

گریڈ ایک سے سولہ تک کے سول ملازمین کے لیے (30) فیصد ڈسپیئرٹی الاؤنس کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ان کے موجودہ دو ایڈہاک الاؤنسز میں سے ایک کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے لیے مختلف تجاویز پر مبنی خاکے تیار کر لیے ہیں، جن کا جائزہ وفاقی کابینہ لے گی۔ مجوزہ بجٹ کا حجم 17.5 ٹریلین روپے رکھا گیا ہے، جو رواں مالی سال کے 18.87 ٹریلین روپے سے کم ہے۔

Imf ii
آئندہ مالی سال کے لیے ایف بی آر کا محصولات کا ہدف 14.14 ٹریلین روپے تجویز کیا گیا ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)

آئندہ مالی سال کے لیے ایف بی آر کا محصولات کا ہدف 14.14 ٹریلین روپے تجویز کیا گیا ہے، جو کہ موجودہ مالی سال کے نظرثانی شدہ ہدف 12.33 ٹریلین روپے سے کہیں زیادہ ہے۔ تاہم غیرمحصول آمدن میں کمی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جو کہ 4.85 ٹریلین روپے سے کم ہو کر 3 سے 3.5 ٹریلین روپے تک محدود ہو سکتی ہے۔

ادائیگیوں کے حوالے سے قرضوں کی واپسی سب سے بڑی مد رہے گی۔ رواں مالی سال کے لیے اس مد میں 8.7 ٹریلین روپے خرچ ہونے کا امکان ہے، جبکہ آئندہ بجٹ میں اس رقم کو کم کر کے 8.1 ٹریلین روپے تک لایا جا سکتا ہے۔

مزید برآں، حکومت کی جانب سے بیرون ملک سے حاصل کردہ فری لانس اور ڈیجیٹل سروسز کی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے، جس کے لیے اسٹیٹ بینک سے فری لانسرز کے اکاؤنٹس کی شناخت میں معاونت لی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق مقامی طور پر تیار شدہ گاڑیوں پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے، جب کہ درآمدی اشیاء پر ٹیرف میں رد و بدل سے 150 سے 200 ارب روپے کی کمی متوقع ہے، جس سے اسٹیل، آٹو پارٹس، اور ٹائلز جیسی صنعتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس