Follw Us on:

روس کی جوابی کارروائی ابھی باقی ہے، امریکی حکام

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Website web image logo
روس کی کارروائی میں میزائل، ڈرونز اور دیگر فضائی حربے استعمال کیے جائیں گے۔ (فوٹو: رائٹرز)

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین کے حالیہ ڈرون حملے پر اصل اور مکمل جوابی کارروائی ابھی شروع نہیں ہوئی اور مستقبل قریب میں ماسکو کی جانب سے ایک بڑی اور کثیر جہتی کارروائی متوقع ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے ”رائٹرز“ کو دی گئی بریفنگ میں امریکی حکام نے بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی دھمکی آمیز زبان کے باوجود ماسکو کی اصل جوابی کارروائی چند دنوں میں سامنے آ سکتی ہے۔

ایک امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ روسی جوابی حملہ ”غیر متوازی“ ہو گا یعنی یوکرین کے حالیہ ڈرون حملے کی نقل نہیں کرے گا بلکہ الگ نوعیت اور مختلف اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق روس کی کارروائی میں میزائل، ڈرونز اور دیگر فضائی حربے استعمال کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ اگرچہ روس نے جمعے کے روز کییف پر میزائل اور ڈرونز کی بارش کر کے اسے یوکرینی ”دہشتگردی“ کا جواب قرار دیا، لیکن امریکی حکام کا ماننا ہے کہ یہ کارروائی ماسکو کی مکمل جوابی حکمتِ عملی کا آغاز نہیں بلکہ ایک ابتدائی قدم ہے۔

Website web image logo (1)
کارروائی ماسکو کی مکمل جوابی حکمتِ عملی کا آغاز نہیں بلکہ ایک ابتدائی قدم ہے۔ (فوٹو: گوگل)

ایک مغربی سفارتی ذریعے نے بتایا کہ روس کی جانب سے جوابی کارروائی میں شدت آ سکتی ہے اور امکان ہے کہ یوکرین کی علامتی عمارتوں جیسے سرکاری دفاتر پر حملے کیے جائیں تاکہ کییف کو ایک ”واضح پیغام“ دیا جا سکے۔

ایک سینئر مغربی سفارتکار نے صورتحال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ کارروائی شدید، سفاک اور مسلسل ہو گی، لیکن یوکرینی عوام بہادر ہیں۔

مزید پڑھیں: کٹوا گوشت: ایسی ڈش کہ انگلیاں ہی نہیں، ہاتھ چومنے کو دل چاہے

دوسری جانب کارنیگی اینڈاؤمنٹ فار انٹرنیشنل پیس سے وابستہ معروف تجزیہ کار مائیکل کوفمین نے کہا کہ روس ممکنہ طور پر یوکرینی خفیہ ادارے ایس بی یو کو نشانہ بنا سکتا ہے، روس بیلسٹک میزائل کے ذریعے SBU کے ہیڈکوارٹر یا دیگر علاقائی انٹیلیجنس دفاتر کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

کوفمین نے کہا ہے کہ دفاعی پیداوار کے مراکز بھی روسی حملے کا ہدف بن سکتے ہیں، روس کے پاس مزید شدت اختیار کرنے کے محدود امکانات ہیں کیونکہ وہ پہلے ہی یوکرین پر اپنی بڑی عسکری قوت جھونک چکا ہے۔

یوکرینی حکام کے مطابق اتوار کو ہونے والے حملے میں 117 ڈرونز استعمال کیے گئے جو روس کے اندر سے لانچ کیے گئے۔ اس کارروائی کو ”سپائیڈرز ویب“ کا نام دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘دوستی اچھی تھی، اب نہیں رہی’، ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک ایک دوسرے کے خلاف پول کھولنے لگے

امریکی اندازے کے مطابق اس حملے میں 20 جنگی طیارے متاثر ہوئے، جن میں سے 10 کے قریب مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔

روسی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ کوئی طیارہ تباہ نہیں ہوا، صرف معمولی نقصان پہنچا ہے جو جلد مرمت کر لیا جائے گا، روسی ملٹری بلاگرز کے مطابق ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے کئی طیارے بھی شدید نقصان کا شکار ہوئے ہیں۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ پیوٹن سے ان کی ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے، جس میں پیوٹن نے جوابی کارروائی کا عندیہ دیا۔

ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ اچھا نہیں لگ رہا، میں نے پیوٹن سے کہا کہ یہ مت کرو، رک جاؤ، لیکن نفرت بہت بڑھ چکی ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس