Follw Us on:

اکنامک سروے 2024-25: صحت، تعلیم، زراعت، ترقی، انرجی سمیت اہم سیکٹرز میں کیا ہوا؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Web image template (5)
زراعت کا جی ڈی پی میں حصہ 23.54 فیصد ہے اور یہ 37 فیصد سے زائد لیبر فورس کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ (فوٹو: گوگل)

حکومت پاکستان نے پیر کو اسلام آباد میں اقتصادی سروے 2024-25 جاری کیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اکنامک سروے 2024-25 کی رونمائی کے موقع پر پریڈ کانفرنس کی۔

پاکستان میٹرز اقتصادی سروے میں ایم شعبہ جات کے پیش کردہ ڈیٹا کو عام فہم انداز میں قارئین کے لیے ذیل میں ییش کر رہا ہے۔

  1. زراعت (Agriculture):-

زراعت کا جی ڈی پی میں حصہ 23.54 فیصد ہے اور یہ 37 فیصد سے زائد لیبر فورس کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ رواں مالی سال میں زرعی شعبے کی مجموعی ترقی 0.56 فیصد رہی، لائیوسٹاک نے سب سے زیادہ 4.72 فیصد ترقی کی، جب کہ اہم فصلوں میں 13.49 فیصد کمی ہوئی۔

گندم، کپاس اور مکئی کی پیداوار میں کمی دیکھی گئی، لیکن آلو اور پیاز جیسی سبزیوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ زرعی قرضہ جات میں 15 فیصد اضافہ ہوا، جو 1,880 ارب روپے تک پہنچا۔

2024-25 کے بجٹ کے مطابق گندم کی پیداوار میں 8.9 فیصد کمی ہوئی، کپاس 30.7 فیصد گھٹ گئی، زرعی مشینری میں کمی، ٹریکٹرز کی پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی، زراعت کا قومی معیشت میں حصہ 23.54 فیصد تک پہنچ گیا۔

Web image template (7)
گندم کی پیداوار میں 8.9 فیصد کمی ہوئی۔ (فوٹو: گوگل)

واضح رہے کہ پاکستان میں 37 فیصد سے زائد افراد زراعت سے وابستہ ہیں۔مالی سال 2025 میں زرعی شعبہ کی گروتھ صرف 0.56 فیصد رہی، لائیوسٹاک شعبے میں 4.72 فیصد اضافہ ہوا، ماہی گیری میں 1.42 فیصد اور جنگلات میں 3.03 فیصد ترقی ہوئی، بڑی فصلوں کی پیداوار میں 13.49 فیصد کمی دیکھی گئی جو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہوئی، پیاز کی پیداوار میں 15.9 فیصد اور آلو میں 11.5 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ زرعی قرضوں کی تقسیم میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔

  1. مہنگائی (Inflation):-

مہنگائی میں نمایاں کمی دیکھی گئی، اپریل 2025 میں مہنگائی کی شرح 0.3 فیصد رہی جو پچھلے سال کے 17.3 فیصد سے بہت کم ہے۔ جولائی تا اپریل 2025 میں اوسط مہنگائی 4.7 فیصد ریکارڈ ہوئی، جب کہ گزشتہ سال یہ 26 فیصد تھی۔ یہ کمی سخت مالیاتی پالیسی، شرح مبادلہ میں استحکام اور انتظامی اقدامات کا نتیجہ ہے۔

  1. تعلیم (Education):-

شرح خواندگی 60.7 فیصد رہی، مردوں کی شرح 68.0 فیصد اور خواتین کی 52.8 فیصد ہے۔ شہری علاقوں میں شرح خواندگی 74.1 فیصد، جب کہ دیہی علاقوں میں 51.6 فیصد ہے۔ اسکول سے باہر بچوں کی شرح 38 فیصد ہے۔

Web image template (9)
مردوں کی شرح 68.0 فیصد اور خواتین کی 52.8 فیصد ہے۔ (فوٹو: گوگل)

ہائر ایجوکیشن کمیشن کو 61.1 ارب روپے دیے گئے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔

  1. صحت اور غذائیت (Health and Nutrition):-

صحت کے شعبے کے لیے 103.5 ارب روپے مختص کیے گئے۔ نیشنل ایکشن پلان فار ہیلتھ سیکیورٹی، ہیپاٹائٹس اور ذیابطیس کے خلاف پروگرام، ویکسینیشن پروگرام اور غذائیت کی بہتری کے لیے منصوبے جاری ہیں۔ غذائیت میں بہتری کے لیے “Scaling Up Nutrition” پروگرام اور بچوں کی نشوونما کے لیے فریم ورک نافذ العمل ہیں۔

  1. لیبر فورس و روزگار (Labour Force):-

پاکستان کی آبادی 241.5 ملین ہے، جس میں سے 53.8 فیصد ورکنگ ایج (15-59 سال) میں ہے۔ حکومت نوجوانوں کے لیے کاروباری قرضے، تربیتی پروگرامز اور بیرون ملک روزگار کے مواقع فراہم کر رہی ہے۔

خواتین کی معاشی شمولیت کے لیے وزیراعظم ویمن ایمپاورمنٹ پیکج 2024 متعارف کرایا گیا ہے۔

  1. ٹرانسپورٹ اور مواصلات (Transport and Communication):-

رواں مالی سال میں 268 ارب روپے اس شعبے کے لیے مختص کیے گئے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو 161.3 ارب روپے دیے گئے۔ پاکستان ریلویز نے 65.2 ارب روپے کمائے۔ پی آئی اے نے اخراجات میں کمی سے 9.3 ارب روپے منافع حاصل کیا۔ پورٹس اور میری ٹائم میں بھی ملا جلا رجحان رہا۔

Web image template (6)
پاکستان کی آبادی 241.5 ملین ہے، جس میں سے 53.8 فیصد ورکنگ ایج (15-59 سال) میں ہے۔ (فوٹو: گوگل)
  1. توانائی (Energy):-

کل نصب شدہ بجلی کی پیداوار کی صلاحیت 46,605 میگاواٹ تک پہنچ گئی۔ قابل تجدید ذرائع سے بجلی کی پیداوار 44.4 فیصد ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 13.2 ملین میٹرک ٹن رہی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 7 فیصد زیادہ ہے۔ قدرتی گیس کی اوسط یومیہ کھپت 3,143 ایم ایم سی ایف ڈی رہی۔

  1. آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن (IT & Telecom):-

آئی ٹی برآمدات میں 23.7 فیصد اضافہ ہوا، جو US$ 2.825 ارب تک پہنچ گئیں۔ 250 ای-روزگار مراکز قائم کرنے کا منصوبہ ہے، جن سے 20,000 روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ فری لانسرز نے US$ 400 ملین کمائے۔ ٹوٹل ٹیلی کام سبسکرپشنز 199.9 ملین ہو چکی ہیں۔

  1. سوشل پروٹیکشن (Social Protection):-

بنیادی سوشل سیفٹی نیٹس میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، پاکستان بیت المال، زکوة فنڈ اور ای او بی آئی شامل ہیں۔ حکومت غریب اور متاثرہ طبقات کے لیے تعلیم، صحت اور مالی امداد کے لیے بجٹ میں اضافہ کر رہی ہے۔

  1. موسمیاتی تبدیلی (Climate Change):-

پاکستان عالمی اخراجات میں 1 فیصد سے بھی کم حصہ رکھتا ہے، لیکن سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ “نیشنل ایڈاپٹیشن پلان” کے تحت 117 اقدامات کی منظوری دی گئی ہے۔ گرین کلائمیٹ فنڈ سے 82 ملین ڈالر اور گرین سکوک بانڈ کے ذریعے 30 ارب روپے حاصل کیے گئے۔ “ری چارج پاکستان” اور گلیشیئر پروٹیکشن جیسے منصوبے بھی جاری ہیں۔

  1. مینوفیکچرنگ اور کان کنی (Manufacturing and Mining):-

مالی سال 2025 میں بڑی صنعتوں (LSM) میں 1.47 فیصد کمی ہوئی، تاہم کچھ شعبے جیسے ٹیکسٹائل، آٹوموبائل اور فارماسیوٹیکلز میں بہتری آئی۔ مارچ 2025 میں LSM میں 1.8 فیصد سالانہ اضافہ دیکھا گیا۔

Web image template (10)
پاکستان عالمی اخراجات میں 1 فیصد سے بھی کم حصہ رکھتا ہے۔ (فوٹو؛ گوگل)

کان کنی میں 3.4 فیصد کمی ہوئی۔ خام تیل، قدرتی گیس، کوئلہ اور آئرن کی پیداوار میں کمی جبکہ چونا پتھر، ماربل، سلفر وغیرہ کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ مجموعی طور پر یہ شعبہ مالی مشکلات، بلند لاگت اور عالمی منڈی کی کمی کی وجہ سے متاثر ہوا۔

  1. مالی ترقی (Fiscal Development):-

مالی سال 2025 میں حکومت نے ریونیو میں 36.7 فیصد اضافہ کیا، جو 13,367 ارب روپے رہا۔ ٹیکس آمدن میں 25.8 فیصد اضافہ اور نان ٹیکس آمدن میں 68 فیصد اضافہ ہوا۔ SBP منافع، پیٹرولیم لیوی اور دیگر ذرائع اس اضافہ کا سبب بنے۔

بجٹ خسارہ 3.7 فیصد سے کم ہو کر 2.6 فیصد ہوا اور پرائمری سرپلس 3.0 فیصد رہا۔ ترقیاتی اخراجات میں اضافہ ہوا، جب کہ جاری اخراجات میں نسبتاً کم اضافہ ہوا۔ PSDP کے لیے 28.6 فیصد اضافے سے 413.6 ارب روپے مختص کیے گئے۔

  1. پیسہ اور قرض (Money and Credit):-

مہنگائی کم ہونے اور مالی استحکام کے باعث اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پالیسی ریٹ میں 1100 بیسس پوائنٹس کمی کی۔ بینکنگ سیکٹر میں بہتری آئی اور زرمبادلہ ذخائر مضبوط ہوئے۔

آنے والے سال میں 5-7 فیصد مہنگائی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ مالیاتی پالیسی کی ہم آہنگی اور سرمایہ کاری کا ماحول بہتر بنانے پر توجہ دی گئی ہے۔

  1. کیپیٹل مارکیٹ اور کارپوریٹ سیکٹر (Capital Markets & Corporate Sector):-

KSE-100 انڈیکس نے جولائی تا مارچ 2025 کے دوران 50.2 فیصد اضافہ دکھایا۔ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا اور مارکیٹ کیپٹلائزیشن 10,375 ارب سے بڑھ کر 14,374 ارب روپے ہو گئی۔

Web image template (8)
مالیاتی پالیسی کی ہم آہنگی اور سرمایہ کاری کا ماحول بہتر بنانے پر توجہ دی گئی ہے۔ (فوٹو: گوگل)

اسلامی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا۔ سکوک بانڈز اور نجی ڈیٹ سیکیورٹیز جاری کی گئیں۔ نیشنل سیونگز اسکیم میں 171 ارب روپے کی خالص آمد ہوئی۔

  1. تجارت اور ادائیگیاں (Trade and Payments):-

مالی سال 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.9 ارب ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا (گزشتہ سال 1.3 ارب ڈالر خسارہ تھا)۔ یہ بہتری ریکارڈ 31.2 ارب ڈالر ترسیلات زر کی وجہ سے ہوئی۔

برآمدات 6.4 فیصد بڑھ کر 26.9 ارب ڈالر ہوئیں، جب کہ درآمدات 7.5 فیصد بڑھ کر 48.3 ارب ڈالر ہو گئیں۔ آئی ٹی خدمات کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا۔ زرمبادلہ ذخائر 16.64 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔

  1. آبادی، لیبر فورس اور روزگار (Population, Labour Force & Employment):-

پاکستان کی کل آبادی 241.5 ملین ہے۔ 53.8 فیصد افراد ورکنگ ایج (15-59 سال) میں ہیں۔ نوجوانوں کے لیے روزگار، تربیت اور کاروباری قرضے فراہم کرنے کے لیے مختلف پروگرامز متعارف کرائے گئے ہیں، جیسے کہ وزیراعظم یوتھ لون اسکیم، اسکلز فار آل پروگرام

دھیان رہے کہ خواتین کی معاشی شمولیت کے لیے وزیراعظم ویمن ایمپاورمنٹ پیکج 2024 شروع کیا گیا ہے۔

  1. سماجی تحفظ (Social Protection):-

پاکستان نے سماجی تحفظ کو آئینی حق قرار دیا ہے۔ اس کے اہم پروگرامزمیں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، پاکستان بیت المال، زکاة و عشر فنڈ، بزرگ پنشن فنڈ اور ورکرز ویلفیئر فنڈ شامل ہیں۔

یہ پروگرام غربت، بے روزگاری، اور بیماری کے اثرات کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ حکومت نے کلائمیٹ چینج سے متاثرہ غریب طبقوں کے لیے سوشل پروٹیکشن بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس