سابق وزیرِ خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انڈیا کے ساتھ سیزفائر تو ضرور ہوئی ہے، لیکن امن ابھی تک حاصل نہیں ہوا، پانی پاکستان کی ناگزیر ضرورت ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
نجی نشریاتی ادارے ایکسپریس نیوز کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، انڈیا کے ایسے اقدامات کو پاکستان اعلانِ جنگ تصور کرے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ انڈیا کے پاس پاکستان کا پانی روکنے کی صلاحیت ہی موجود نہیں ہے اور انڈیا سندھ طاس معاہدے کو اکیلے معطل یا ختم نہیں کر سکتا۔ پاکستان نے ہمیشہ مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے نکالنے پر زور دیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان ایک پُرامن ملک ہے لیکن انڈیا مسلسل مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے۔ انڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے پلوامہ حملے کا الزام پاکستان پر ڈال دیا، حالانکہ ہم نے غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش بھی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے اور تمام تنازعات کا حل کشمیر سے جُڑا ہوا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سیز فائر میں کردار قابلِ تعریف ہے اور انہیں اس کا کریڈٹ دیا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: ملک کے بیشتر علاقوں میں منگل، بدھ اور جمعرات کے دوران موسم مزید گرم اور خشک رہے گا، محکمہ موسمیات
واضح رہے کہ لندن میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے معروف تھنک ٹینک چیٹم ہاؤس میں اہم ملاقاتیں کیں۔ اجلاس بند کمرے میں چیٹم ہاؤس رولز کے تحت ہوا، جس میں برطانوی ماہرینِ تعلیم، پالیسی سازوں اور تھنک ٹینک اراکین نے شرکت کی۔
بلاول بھٹو نے اجلاس میں جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور انڈیا کی جانب سے کی گئی بلااشتعال فوجی کارروائیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انڈین جارحیت نے نہ صرف پاکستان کی خودمختاری بلکہ علاقائی استحکام کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے اور یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہے۔
پارلیمانی وفد کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے پوری قوم کی حمایت سے انڈین جارحیت کا مؤثر اور بھرپور جواب دیا اور انڈیا کی جانب سے کسی نئے معمول کو مسلط کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔
بلاول بھٹو نے سندھ طاس معاہدے کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی سے نوٹس لے اور انڈیا کو اس کے اقدامات پر جوابدہ ٹھہرائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ تاحال خطے میں پائیدار امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور عالمی برادری کو بامعنی مذاکرات اور انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنانا ہوگا۔