13 جون 2025 کو اسرائیل نے ایران کے متعدد فوجی اور جوہری مقامات پر فضائی حملے کیے، جن میں ایرانی فوج کے اعلیٰ افسران سمیت کم از کم چھ سینئر کمانڈرز اور جوہری سائنسدان ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی فضائیہ کی اس کارروائی کو “آپریشن رائزنگ لائن” کا نام دیا گیا ہے، جس میں نطنز جوہری مرکز اور دیگر حساس تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی وزارت خارجہ نے اس جارحیت کو عالمی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی پارلیمنٹ اور سیاسی رہنماؤں نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایران کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی گئی اور ایران کے ساتھ مکمل حمایت کا عہد کیا گیا۔

سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران کی عسکری قیادت کو نشانہ بنا کر ان کے کئی سینئر کمانڈرز کو شہید کر دیا، جو نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرناک قدم ہے۔
انہوں نے اسرائیل کو ایک دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک دنیا بھر میں ریاستی دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے اور اب وہ عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔
اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات نہ صرف قابل افسوس ہیں بلکہ پورے خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام کو جنم دیتے ہیں۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ایران نے اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کی، جو اس کا حق ہے۔
انہوں نے اس حملے کے عالمی اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر حملے کی وجہ سے عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے، جس کا بوجھ براہِ راست عوام پر پڑ رہا ہے۔ شبلی فراز نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ایسے واقعات کا سنجیدگی سے نوٹس لے تاکہ خطے میں مزید کشیدگی نہ پھیلے۔
سینئر سیاستدان حمید حسین نے کہا ہے کہ یہ حملہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھر میں اس جارحیت کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا تاکہ دنیا کو واضح پیغام دیا جا سکے۔
حمید حسین نے کہا کہ پاکستان صرف مذمتی قراردادوں تک محدود نہیں رہے گا بلکہ عملی اقدامات کرے گا تاکہ ایران کے ساتھ یکجہتی کا بھرپور اظہار کیا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر سطح پر اس کا دفاع کرے گا۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے اسرائیل کی حالیہ جارحیت پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے اسے ایک “دہشتگرد ریاست” قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے آ چکا ہے اور اب کوئی شک باقی نہیں رہا کہ اس کی ہٹ لسٹ پر دو ممالک ہیں: ایران اور پاکستان۔
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے ایران پر اسرائیلی حملے کو شدید جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلسل جارحیت بڑھا رہا ہے اور صرف مذمت کرنے سے وہ باز نہیں آئے گا۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ایران پاکستان کا برادر مسلم ملک ہے اور یہ جنگ اب ہمارے ہمسائے تک پہنچ چکی ہے۔ ایسی صورتحال میں پاکستان کو ذمہ داری کے ساتھ یہ مسئلہ عالمی فورمز پر مؤثر انداز میں اٹھانا چاہیے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر نے ایران پر اسرائیلی حملے کو مسلم دنیا کے لیے ایک افسوسناک اور تشویشناک واقعہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ نہ صرف ایران کی خودمختاری بلکہ پوری مسلم دنیا کے وقار پر حملہ ہے، جس کی شدید الفاظ میں مذمت کی جانی چاہیے۔
بیرسٹر گوہر نے مطالبہ کیا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی فوری میٹنگ بلائی جائے تاکہ مسلم ممالک مل کر ایک مشترکہ مؤقف اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اس وقت خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔
انہوں نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب تک ستر ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں اور افسوس کی بات ہے کہ مسلم دنیا خاموش تماشائی بنی رہی۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ اسرائیل صرف مسلم دنیا ہی نہیں بلکہ پوری عالمی برادری کے لیے بھی خطرہ بنتا جا رہا ہے، لہٰذا عالمی برادری کو آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ایران پر اسرائیلی حملے کی سخت مذمت کی ہے اور اسے مسلم دنیا کے لیے ایک کھلا چیلنج قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور مشکل وقت میں ایران کی عوام اور پارلیمان کے ساتھ کھڑا ہے۔
رانا تنویر نے کہا کہ اسرائیل کا وجود ہی ناجائز ہے اور اس کی جارحیت مسلسل خطے کے امن کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کی بدمعاشی کو روکے، کیونکہ یہ رویہ خطے کو ایک بڑے تصادم کی طرف لے جا سکتا ہے۔
انہوں نے ایران کے مؤقف اور اس کے ردعمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایران ایک ایسے جارح ملک کے خلاف جس طرح کھڑا ہوا ہے، وہ قابل تحسین ہے۔ رانا تنویر کا کہنا تھا کہ ابھی بھی وقت ہے کہ دنیا اسرائیل کی جارحیت کو روکے اور امن قائم کرنے میں سنجیدگی دکھائے۔
ایران نے اسرائیلی حملے کے جواب میں 100 سے زائد ڈرون اسرائیل کی جانب روانہ کیے ہیں، جنہیں عراق اور اردن میں روکا گیا۔ ایرانی رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے اس جارحیت کا “سخت انتقام” لینے کی دھمکی دی ہے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی کارروائی ایران کے جوہری پروگرام اور فوجی قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے تھی۔ اس حملے میں ایرانی فوج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی، اور دیگر اعلیٰ افسران ہلاک ہوئے ہیں۔