پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹول ( پی آئی ایف ایف) کا آغاز ہو گیا ہے، جہاں فلمی نمائش کے ساتھ ساتھ حقوق دانش کے موضوع پر مکالمے اور سیشنز بھی منعقد کیے جا رہے ہیں۔ تقریب میں سینئر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن، فلم انڈسٹری کے نمایاں افراد، اور مختلف شعبوں سے وابستہ ماہرین شریک ہوئے۔
فیسٹول کے پہلے دن پاکستان، چین، جرمنی سمیت دیگر ممالک کی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی گئیں۔ اس کے ساتھ ہی حقوق دانش اور فلمی صنعت سے متعلق موضوعات پر گفتگو اور آگاہی سیشنز کا بھی انعقاد کیا گیا۔ فیسٹول کا باقاعدہ آغاز انیس جون کو کراچی میں ہوا، جو کہ عالمی یومِ حقوق دانش کے موقع پر منعقد ہونے والے سیشن کے ساتھ منسلک تھا۔
یہ سرگرمیاں کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹول کے پلیٹ فارم پر منعقد کی گئیں، جو محکمہ اطلاعات سندھ اور دیگر شراکت دار اداروں کے تعاون سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ فیسٹول کی ڈائریکٹر مصباح خالد نے واضح کیا کہ، “آج پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹول کا پہلا دن ہے۔ ہمارا مقصد ملک کے نوجوانوں کو آگے لانا ہے۔ ہم اپنے طور پر بہت کوشش کر رہے ہیں، حکومت سے بھی آگے آنے کی گزارش کرتے ہیں۔”

پاکستان ادارہ حقوق دانش کے سربراہ فرخ عامل نے نشاندہی کی کہ، “پاکستان کی ثقافت کی شناخت کا ایک ذریعہ انٹرنیشنل فلم فیسٹول ہے، پاکستان کثیر لسانی کثیر ثقافتی ملک ہے۔ کاپی رائٹ کے بارے میں فنونِ لطیفہ کے شعبے سے وابستہ افراد کے لیے آگاہی ضروری ہے۔ حقوق دانش کے قوانین میں ترامیم پر کام کر رہے ہیں۔اپنے کثیر الجہتی ثقافتی رنگوں کو کاپی رائٹ دینا ہوگا۔ مصنوعی ذہانت نظام کے بعد اپنے فنی کام کے مالکانہ حقوق کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ میڈم نورجہاں کے کئی گانوں کی شکل بگاڑ کر دیگر ممالک میں چلائے گئے۔ مغربی دنیا میں ہر فنی کام کا کاپی رائٹ کوئی چوری نہیں کر سکتا۔

اے ایم آئی میوزک کے سی ای او حمید ریاض کا مؤقف تھا کہ، “پاکستان میں فلم، گانے بن رہے ہیں لیکن ان فنی کاموں کے کاپی رائٹس پر توجہ نہیں۔ تقریب میں ہم نیٹ ورک کی سربراہ سلطانہ صدیقی نے حاضرین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، “میرا خیال ہے کہ نوجوانوں کو نئی ٹیکنالوجی کی تیز تر ٹریننگ دی جائے۔ فلم فیسٹولز ہوتے رہیں تاکہ نوجوان اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر سکیں۔ فلم میڈیم کے ذریعے اپنا بیانیہ دنیا میں دے سکتے ہیں۔ حالیہ پاک بھارت جنگ میں ہمارے میڈیا نے بردباری کا مظاہرہ کیا۔ اب اے آئی اور دیگر ٹیکنالوجیز کی ٹریننگ کرانا ضروری ہے۔
سندھ حکومت کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے زور دیا کہ، بدقسمتی سے ہمارے معاشرے اور حکومتوں نے ماضی میں اس اہم معاملے کو نظرانداز کیا۔ حقوق دانش کے امور کو نظرانداز کیا گیا، قوانین موجود ہیں، اس پر عمل درآمد ہونا ہے۔ تخلیقی کاموں کے کاپی رائٹس محفوظ نہ ہوں تو کاپی ہو جاتے ہیں۔ حقوق دانش قوانین کو نصاب میں شامل کیا جائے، بچوں اور نوجوانوں کو آگاہ کیا جائے کہ آئیڈیاز اور تخلیقی کام کے حقوق دانش کیا ہیں۔ اچھے ڈرامے، فلم بنائیں، سندھ حکومت سپورٹ کرے گی۔ بھارت ایک سو سے زائد فلمیں انڈیا–پاکستان جنگ پر بنانے جا رہا ہے۔ بھارت فلموں میں ہی جیت سکتا ہے، حقیقت میں کبھی نہیں۔