Follw Us on:

پاکستان، بنگلہ دیش اور چین کی بڑھتی قربتیں: مودی کی حماقتیں پاکستان کو کیسے سفارتی مفاد پہنچا رہی ہیں؟

مادھو لعل
مادھو لعل
Whatsapp image 2025 06 21 at 11.41.46 pm
مودی حکومت کے دور میں، نہ صرف جنوبی ایشیا میں تناؤ کو ہوا دے رہی ہے۔ (فوٹو: فائل)

خطے میں تیزی سے بدلتے ہوئے سفارتی مناظر میں ایک نیا اور دلچسپ رُخ سامنے آیا ہے، جہاں پاکستان، بنگلہ دیش اور چین کے درمیان تعلقات میں غیر معمولی بہتری دیکھی جا رہی ہے۔ پاکستان، چین اور بنگلہ دیش نے باہمی مفادات کے تحفظ اور علاقائی تعاون کے فروغ کے لیے سہ فریقی میکنزم پر اتفاق کیا ہے۔

یہ اعلامیہ 20 جون کو چین کے شہر کنمنگ میں تینوں ممالک کے نائب وزرائے خارجہ کے پہلے اجلاس کے بعد سامنے آیا۔ یہ پیش رفت صرف سفارتی نہیں بلکہ ایک بڑی اسٹریٹجک تبدیلی ہے، جو خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر کر سکتی ہے۔

پاکستان، چین اور بنگلہ دیش کی بڑھتی ان نئی قربتوں نے نئی دہلی کو تشویش میں ڈال دیا ہے۔ انڈیا کی جارحانہ اور غیرلچکدار خارجہ پالیسی خاص طور پر مودی حکومت کے دور میں، نہ صرف جنوبی ایشیا میں تناؤ کو ہوا دے رہی ہے بلکہ اس کا سب سے بڑا فائدہ پاکستان کو ہو رہا ہے۔ سفارتی محاذ پر پاکستان، چین اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی ہوئی قربتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ دہلی کی سفارتی حماقتیں خطے میں نئی صف بندیاں جنم دے رہی ہیں۔

نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد انڈین خارجہ پالیسی میں واضح طور پر جارحانہ اور ہندوتوا نظریے پر مبنی رویہ اپنایا گیا۔ بنگلہ دیش کے ساتھ سرحدی تنازعات، شہریت کے ترمیمی قانون (CAA) اور این آر سی جیسے اقدامات نے ڈھاکہ حکومت کو سخت ناراضی میں مبتلا کیا۔

بنگلہ دیش میں عوامی سطح پرانڈیا مخالف جذبات بڑھنے لگے، حتیٰ کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ، جو ماضی میں انڈیا کے قریب سمجھی جاتی تھیں، اب چین اور پاکستان کے ساتھ تعلقات بڑھانے کی جانب مائل دکھائی دیتی ہیں۔

Trilateral meeting
انڈین خارجہ پالیسی میں واضح طور پر جارحانہ اور ہندوتوا نظریے پر مبنی رویہ اپنایا گیا۔ (فوٹو: فائل)

ایک حالیہ مثال اپریل 2025 میں ہونے والی پاک-چین-بنگلہ دیش سہ فریقی کانفرنس ہے، جس میں اقتصادی تعاون، انفرااسٹرکچر کی ترقی اور خطے میں امن و سلامتی کے فروغ پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اس موقع پر چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا کو اقتصادی تعاون کا گہوارہ بنانا چاہتے ہیں، جہاں ہمسایہ ممالک ایک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کرتے ہوں۔

چین طویل عرصے سے جنوبی ایشیا میں اپنی سفارتی موجودگی بڑھانے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ پاکستان تو پہلے ہی چین کا قریبی اتحادی ہے، مگر اب بنگلہ دیش کے ساتھ چینی سرمایہ کاری، بالخصوص بنگلہ بندرگاہ، چٹاگانگ ایکسپریس وے اور ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی منصوبوں نے انڈیا کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ چین اب پاکستان کو استعمال کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے ساتھ سہ فریقی منصوبوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے نجی نشریاتی ادارے کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چین ہمارے ساتھ مل کر خطے میں ایک نیا اقتصادی زون تشکیل دینا چاہتا ہے، جس میں بنگلہ دیش کو اہم شراکت دار کے طور پر شامل کیا جا رہا ہے۔انڈیا کے جارحانہ اقدامات نے ہمارے لیے ایک نیا سفارتی راستہ کھول دیا ہے۔

سی پیک (چین-پاکستان اقتصادی راہداری) پہلے ہی پاکستان کی معیشت کے لیے ایک گیم چینجر مانا جا رہا ہے، بنگلہ دیش نے بھی چین سے سی پیک کا حصہ بننے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اس امکان نے دہلی کی نیندیں اڑا دی ہیں، کیونکہ اس سے چین کو خلیج بنگال سے گوادر تک ایک محفوظ، تجارتی اور اسٹریٹجک زمینی راستہ میسر آ جائے گا۔

ماہرِ عالمی امور ڈاکٹر معید یوسف کے مطابق بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور بہتری مودی حکومت کی ناقص خارجہ پالیسی کی وجہ سے ممکن ہو سکی ہے۔ انڈیا کا رویہ بنگلہ دیش کو چین اور پاکستان کے قریب لا رہا ہے، جس سے دہلی کی جنوبی ایشیا میں بالادستی کو شدید دھچکا لگ رہا ہے۔

J shankar
انڈیا کا رویہ بنگلہ دیش کو چین اور پاکستان کے قریب لا رہا ہے۔ (فوٹو: فائل)

نریندر مودی کی قیادت میں انڈیا میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف پالیسیوں نے نہ صرف اندرون ملک نفرت اور تقسیم کو جنم دیا ہے بلکہ اس کا اثر بیرون ملک بھی محسوس کیا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش، جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں، نے CAA اور NRC جیسے انڈین قوانین کو توہین آمیز قرار دیا۔ یہی وجہ ہے کہ عوامی لیگ کی حکومت، جو کبھی دہلی کی قریبی اتحادی سمجھی جاتی تھی، اب نئی راہیں تلاش کر رہی ہے۔

مشہور انڈین یوٹیوبردھروو راٹھی نے کہا ہے کہ بی جے پی سرکار کی انٹی مسلم پالیسیوں اور نفرت آمیز تقریروں نے اس کی خارجہ پالیسی کو متاثر کیا ہے، جس سے نہ صرف انڈیا عالمی محاذ پر تنہائی کا شکار ہوا ہے بلکہ اس کے پرانے شراکت داروں میں بھی دوریاں آئی ہیں۔ بھوٹان، نیپال، بنگلہ دیش اور مالدیپ وغیرہ جیسے ممالک جو کبھی انڈیا کے ساتھ تھے، اب چین کے قریب ہوگئے ہیں۔

دھروو راٹھی کے مطابق اس کی دوسری وجہ انڈیا کی غیر جانب دار خارجہ پالیسی ہے۔ انڈیا نے تو نہ ہی کھلم کھلا اسرائیل کو سپورٹ کیا ہے اور نہ ہی غزہ میں ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ انڈیا نے ہر معاملے میں نیوٹرل رہنے کا دکھاوا کیا ہے جو کہ مہنگا ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے انڈیا کی خارجہ پالیسی کا ذمہ دار انڈین وزیرِ خارجہ سبریمنیم جے شنکر کو قرار دیا۔

انڈین جرنلسٹ سپریا شریناتھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کی زبردست خارجہ پالیسی کی ناکامی سے بڑا کوئی ثبوت نہیں۔ اندرا گاندھی نے پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کرکے بنگلہ دیش بنایا جو ہندوستان کا دوست رہا۔ اب پاکستان، چین اور بنگلہ دیش جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی پہلی سہ فریقی میٹنگ کر رہے ہیں۔

Modi
جنوبی ایشیا کی نئی سفارتی تشکیل میں پاکستان کلیدی کردار ادا کرے گا۔ (فوٹو: فائل)

نریندر مودی کی جارحانہ سفارت کاری، مذہبی بنیادوں پر تقسیم اور ہمسایہ ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نے بھارت کو سفارتی طور پر تنہا کر دیا ہے۔ پاکستان، جسے ماضی میں سفارتی محاذ پر مشکلات کا سامنا تھا، اب چین اور بنگلہ دیش کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کر کے ایک نئی حکمت عملی پر گامزن ہے۔

واضح رہے کہ خطے میں اگر یہی روش برقرار رہی تو بہت ممکن ہے کہ جنوبی ایشیا کی نئی سفارتی تشکیل میں پاکستان کلیدی کردار ادا کرے گا اور یہ سب انڈیا کی اپنی پالیسیوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔

مادھو لعل

مادھو لعل

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس