وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایران پر اسرائیل کی جارحیت کے بعد خطے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں قومی سلامتی کمیٹی نے اسرائیل کی غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسی کارروائیاں خطے میں کشیدگی کو بڑھا کر ایک بڑے تنازع کو جنم دے سکتی ہیں۔
اعلامیے کے مطابق بڑھتی ہوئی کشیدگی نہ صرف بات چیت اور سفارتکاری کے امکانات کو معدوم کر رہی ہے بلکہ علاقائی امن اور استحکام کے لیے جاری کوششوں کے راستے میں بھی رکاوٹ بن سکتی ہے۔
کمیٹی نے اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کے حقِ دفاع کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

مزید کہا گیا کہ یہ حملے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کی قراردادوں، بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان متعلقہ فریقین کے ساتھ قریبی روابط قائم رکھے گا اور خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے فروغ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
کمیٹی نے اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے مطابق تنازعات کے پرامن حل کے لیے سفارتکاری اور بات چیت کو واحد راستہ قرار دیا، اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی پاسداری کو یقینی بنائے۔
اجلاس کے اختتام پر کمیٹی نے ایرانی حکومت اور عوام سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہارِ تعزیت کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔