امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے حق میں فیصلہ سنا دیا ہے، جس کے تحت انہیں غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے تحت ٹرمپ کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ اُن افراد کو ملک بدر کریں جن کی امیگریشن حیثیت قانونی نہیں رہی۔ یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سابق صدر نے ملک بدری کی اپنی پالیسی کو 2024 کی انتخابی مہم کا مرکزی نکتہ قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اپریل میں پانچ لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن کی امیگریشن حیثیت ختم کرتے ہوئے انہیں 24 اپریل تک ملک چھوڑنے کی مہلت دی تھی۔ تاہم، اس وقت سپریم کورٹ نے ’ایلین اینیمیز ایکٹ‘ کے تحت ٹرمپ کو فوری طور پر ملک بدری کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا۔
گزشتہ فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے، صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ جج مجھے وہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہے جس کے لیے عوام نے مجھے منتخب کیا۔
حالیہ فیصلے کے بعد قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کو نہ صرف تقویت ملے گی بلکہ مستقبل میں ممکنہ طور پر مزید سخت اقدامات کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد اب یہ امکان ہے کہ ٹرمپ دوبارہ صدارتی عہدے پر فائز ہونے کی صورت میں ملک بدری کی اس مہم کو تیزی سے آگے بڑھائیں گے۔
مزید تفصیلات کے مطابق، عدالت نے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس امیگریشن قوانین کے تحت ملک بدری کا اختیار موجود ہے، بشرطیکہ قانونی تقاضے پورے کیے جائیں۔