پاکستان کے تعلیمی نظام میں نقل اور امتحانی بے ضابطگیوں کے خلاف سخت اقدامات کا آغاز،لاہور تعلیمی بورڈ نے نئے ضوابط کا اعلان کر دیا۔
اب امتحانات میں نقل یا کسی بھی قسم کی بے ضابطگی پر تین سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ نجی سکول کے پرنسپل مدثر چیمہ نے بتایا کہ کمرہ امتحان میں چیٹنگ کس طرح ہوتی ہے اور عملہ اس میں کیسے ملوث ہوتا ہے۔
“اکثر طلبہ نقل کے لیے چھوٹے نوٹس، یا ایک دوسرے سے سوالات پوچھنے کے طریقے استعمال کرتے ہیں۔ بعض اوقات عملہ بھی اس میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
ایک طالب علم نے کہا،”کمرہ امتحان میں نقل کے لیے عام طور پر عملے کو کچھ پیسے دیتے ہیں تو وہ ہمیں پرچہ کروا دیتے ہیں۔لیکن کیا سخت قوانین ہی اس مسئلے کا حل ہیں؟ہم نے ایک ماہرِ تعلیم سے اس پر بات کی،
“نقل کو روکنے کے لیے سخت سزا سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ تعلیمی نظام میں شفافیت لائی جائے اور امتحانات کا طریقہ کار بہتر بنایا جائے۔”نقل کے خاتمے کے لیے کیا صرف سزا کافی ہے؟ یا ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں بنیادی تبدیلیاں لانی ہوں گی؟
“یہ صرف قوانین کا نہیں، سوچ اور رویوں کا مسئلہ ہے۔ آئیں، تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔”