مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں حالیہ مہینوں کے دوران تیزی سے بدلتے حالات نے ایک اہم سوال کو جنم دیا ہے۔ کیا اسرائیل اور انڈیا پاکستان کے خلاف کسی مشترکہ منصوبے پر کام کر رہے ہیں؟
ایران میں اسرائیلی حملے کے بعد، کئی رپورٹس اور سوشل میڈیا پوسٹس میں ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ پاکستان کو آئندہ ممکنہ ہدف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اسرائیلی جیوپالیٹکس کے ماہر اور ایک یونیورسٹی کے ڈائریکٹر نیئر مسوری نے 18 جون 2025 کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ ایران کے بعد ہم پاکستان کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے۔
ان کی اس پوسٹ کو متعدد انڈین سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے شیئر کیا اور اس میں پاکستان کے جوہری پروگرام کو ’’آپریشن سندور‘‘ کے اگلے مرحلے میں نشانہ بنانے کی بات کی گئی۔
انڈیا اور اسرائیل کے درمیان دفاعی تعاون میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ 2017 میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے اسرائیل کا دورہ کیا، جو کسی بھی انڈین وزیر اعظم کا پہلا دورہ تھا۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان اسلحے کی خریداری، تکنیکی تعاون، اور مشترکہ منصوبوں میں نمایاں پیش رفت دیکھی گئی ہے۔

جنوبی افریقی صحافی آزاد عیسیٰ کے مطابق مودی کی سیاست میں مسلمانوں کے خلاف جذبات کا نمایاں کردار ہے، اور یہی نظریاتی ہم آہنگی اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات کا سبب بنی ہے۔ ان کے مطابق یہ محض دفاعی تعاون نہیں بلکہ صیہونیت اور ہندوتوا جیسی فکری سوچوں کا امتزاج ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیل نہ صرف انڈیا کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے بلکہ کشمیر جیسے متنازعہ علاقے میں اسرائیلی ٹیکنالوجی کے استعمال کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔
بعض رپورٹس کے مطابق مئی 2025 میں پاکستان کے ہاتھوں عسکری شکست کے بعد انڈین اسٹیبلشمنٹ ایک نئی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے، جس میں اسرائیلی حمایت کے ساتھ دوبارہ حملے کا امکان زیر غور ہے۔

کینیڈا کی کنکورڈیا یونیورسٹی سے وابستہ عالمی سیاست کے ماہر ڈاکٹر جولین نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ اسرائیل، انڈیا کو بیس کے طور پر استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر ڈرون یا فضائی حملہ کر سکتا ہے، جس سے پاکستان کی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ان کے مطابق اس حملے کا ایک مقصد پاکستان کو داخلی طور پر کمزور کرنا، سندھ اور پنجاب کو الگ کرنا اور آزاد کشمیر پر قبضہ کرنا بھی ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ایسی سازشیں ماضی میں بھی زیر بحث رہی ہیں، لیکن اس بار انڈیا اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے دفاعی تعلقات، مشترکہ مشقیں، اور مسلمانوں کے خلاف نظریاتی اشتراک اس خطرے کو زیادہ سنجیدہ بنا رہے ہیں۔

مئی 2025 کی جنگ میں پاکستانی فضائیہ نے انڈین فضائیہ کے سات طیارے مار گرائے اور فضائی دفاعی نظام مکمل طور پر فعال رہا۔ اس کے بعد انڈین سوشل میڈیا پر وزیر اعظم مودی کو “سرینڈر مودی” کہا جانے لگا۔
دفاعی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کے جوہری اثاثے اب محض دفاعی حکمت عملی کا حصہ نہیں بلکہ ایک وسیع تر عالمی منصوبے کا ہدف بنتے جا رہے ہیں۔
انڈیا اور اسرائیل کی یہ شراکت صرف ہتھیاروں تک محدود نہیں، بلکہ اس کے پیچھے ایک مشترکہ نظریہ کارفرما ہے اور اس کا اثر نہ صرف پاکستان بلکہ وسیع مسلم دنیا پر پڑ سکتا ہے۔