Follw Us on:

گاڑی، پٹرول، پرزوں سب پر ٹیکس: کیا اب بجٹ ’عوام دوست‘ ہے؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Web (2)

10 جون 2025 کو وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ 2025-26 پیش کیا۔

 ا س بجٹ  میں گاڑیوں سے متعلق کچھ بڑی اور اہم تبدیلیاں کی گئیں ہیں۔

یہ تبدیلیاں  عام آدمی سے لے کر گاڑیاں  بنانے والی کمپنیز تک سب پر اثر انداز ہوں گی۔

آئیے جانتے ہیں کہ بجٹ میں شامل یہ تبدیلیاں کیا ہیں اور یہ کیسے اثرانداز ہوں گی۔

سب سے پہلے، حکومت نے 850 سی سی تک کی چھوٹی گاڑیوں پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو 12.5 فیصد سے بڑھا کر سیدھا 18 فیصد کر دیا ہے۔

 اب یہ وہ گاڑیاں ہیں جو ہمارے ہاں سب سے زیادہ بکتی ہیں، جیسے سوزوکی آلٹو اور ایوری۔

 مطلب جو گاڑی پہلے تھوڑی سستی پڑ رہی تھی، اب اس کی قیمت میں واضح اضافہ ہو گا۔

 اور یہ وہ طبقہ متاثر ہوگا جو بڑی مشکل سے قسطوں یا بچت سے چھوٹی گاڑی خریدتا ہے۔

اب بات کرتے ہیں ایک نئے ٹیکس کی، جس کا نام رکھا گیا ہے کلائمیٹ سپورٹ لیوی۔

یہ ٹیکس بنیادی طور پر ہائبرڈ اور پٹرول سے چلنے والی گاڑیوں پر لگایا جا رہا ہے۔

اس کا مقصد یہ ہے کہ لوگ الیکٹرک گاڑیوں کی طرف آئیں، تاکہ ماحولیاتی آلودگی کم ہو اور فوسل فیول پر انحصار کم ہوجائے۔
اس لیوی کی شرح انجن کی طاقت کے حساب سے مختلف ہو گی

1300 سی سی تک کی گاڑیوں پر 1 فیصد

سی سی سے 1800 سی سی تک پر 2 فیصد1301:

اور 1800 سی سی سے اوپر والی گاڑیوں پر 3 فیصد

الیکٹرک گاڑیاں اور پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیاں اس ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔

یعنی اگر آپ ماحولیاتی لحاظ سے بہتر گاڑی لینا چاہتے ہیں، تو یہ آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے

پھر ایک اور اہم نکتہ ہے کاربن لیوی۔ یہ لیوی اب پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، اور فرنس آئل پر لاگو ہو گی، یعنی ہر لیٹر ایندھن پر 2.5 روپے اضافی چارج کیا جائے گا۔

 سادہ الفاظ میں مطلب یہ ہے کہ گاڑی چلانا اور بھی مہنگا ہو جائے گا، اور نہ صرف کار مالکان بلکہ ٹرانسپورٹ، زراعت اور صنعتوں پر بھی اس کا اثر پڑے گا۔

اب آتے ہیں درآمدی ڈیوٹیز کی طرف۔

حکومت نے ریگولیٹری ڈیوٹی یعنی آر ڈی کی سب سے زیادہ شرح 90 فیصد سے کم کر کے 50 فیصد کر دی ہے

اشیاء پر آر ڈی بالکل ختم کر دی گئی554  

559 اشیا پر آر ڈی کی شرح کم کی گئی ہے

اس  کے علاوہ اضافی کسٹمز ڈیوٹی میں بھی کمی کی گئی ہے

حکومت کا طویل مدتی پلان یہ ہے کہ 2030 تک آر ڈی اور اے سی ڈی کو آہستہ آہستہ مکمل طور پر ختم کیا جائے۔

اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ درآمدی گاڑیاں اور ان کے پرزے سستے ہوں گے،

 لیکن اس سے مقامی انڈسٹری کے لیے مقابلہ سخت ہو جائے گا کیونکہ اب ان کو قیمت کے لحاظ سے کم تحفظ ملے گا۔

اس سب کا مطلب یہ ہے کہ حکومت اب ٹرانسپورٹ سیکٹر کو جدت کی طرف لے جانا چاہتی ہے۔

 وہ چاہتی ہے کہ لوگ ماحول دوست، جدید اور الیکٹرک گاڑیوں کی طرف بڑھیں۔

البتہ اس کا فوری اثر عوام پر بوجھ کی صورت میں پڑے گا۔ گاڑیاں مہنگی، پیٹرول مہنگا، اور سروسز بھی مہنگی ہوں گی۔

تو جناب، یہ بجٹ ایک طرف تو ماحولیاتی بہتری کا دعویٰ کرتا ہے، اور دوسری طرف عوام کی جیب پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔

 اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کس طرح سے ان فیصلوں کا دفاع کرتی ہے اور عوام کو قائل کرتی ہے کہ یہ سب لمبے وقت کے فائدے کے لیے ہو رہا ہے، یا پھر عوام کا ردعمل کیا آتا ہے۔

مزید مزیدار اور معلوماتی ویڈیوز دیکھنے کے لیے چینل کو سبسکرائب کریں اور دیکھتے رہیں پاکستان میٹرز۔ 

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس