تنہائی ایک خاموش عالمی وبا بن چکی ہے، جو ہر گھنٹے تقریباً 100 افراد کی جان لے رہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں ہر چھٹا شخص شدید تنہائی کا شکار ہے۔ ہر سال تقریباً 8 لاکھ 71 ہزار اموات ایسی ہیں جن کا تعلق براہِ راست تنہائی سے جوڑا جا رہا ہے۔
یہ صرف ایک جذباتی مسئلہ نہیں بلکہ ایک ایسا بحران ہے جو انسانی صحت، تعلیمی کارکردگی، معاشی استحکام اور سماجی ڈھانچے کو گھن کی طرح چاٹ رہا ہے۔
ڈاکٹر ویوک مُرتھی، جو اس عالمی کمیشن کے سربراہ ہیں وہ کہتے ہیں ہم نے اس رپورٹ میں تنہائی کو ہمارے دور کا ایک بڑا چیلنج قرار دیا ہے۔ اور ہم ایک ایسا راستہ تجویز کر رہے ہیں جو صحت، تعلیم اور معیشت کو یکسر بدل سکتا ہے۔
تنہائی کیا ہے؟ ڈبلیو ایچ او کے مطابق، یہ اس کیفیت کا نام ہے جب کوئی شخص بامعنی سماجی تعلقات سے محروم ہو جائے۔ اور جب یہ محرومی طویل ہو جائے تو جسمانی و دماغی صحت پر اس کے اثرات شدید ہو سکتے ہیں۔