عالمی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں 25 سال بعد اپنے آپریشنز بند کررہی ہے۔ یہ کمپنی جون 2000 میں پاکستان میں اپنا آغاز کرتے ہوئے ملکی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور عالمی شراکت داری کے لیے بڑے خواب لے کر آئی تھی۔
مائیکروسافٹ نے حال ہی میں پاکستان میں اپنے آخری عملے کو بھی بندش کی اطلاع دے دی ہے، جس کے ساتھ ایک دور کا اختتام ہو گیا ہے جس میں کمپنی نے ملکی ٹیلنٹ کی ترقی، انٹرپرائز شراکت داری اور ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
پاکستان میں مائیکروسافٹ کے 25 سالہ آپریشنز کے اختتام پر کمپنی کے بانی اور پہلے کنٹری مینیجر جواد رحمان نے ایک پراثر اور جذباتی بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے اس دور کی یادیں تازہ کیں اور ملک میں موجودہ حالات پر سوالات اٹھائے۔
جواد رحمان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم لنکڈ ان پر اپنے پیغام میں کہاکہ آج مجھے معلوم ہوا کہ مائیکروسافٹ پاکستان کے آپریشنز باضابطہ طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔ آخری چند ملازمین کو بھی اس کی اطلاع دے دی گئی ہے اور یوں ایک دور کا خاتمہ ہو گیا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 25 سال پہلے جون 2000 میں انہوں نے مائیکروسافٹ پاکستان کا آغاز کیا، جو ایک “بہادر اور امید سے بھرپور مشن” تھا اور یہ تجربہ ان کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کا سب سے قیمتی حصہ رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے سات سال اس ادارے کی تعمیر میں گزارے، بہترین ٹیم بنائی، گاہکوں کی خدمت کی اور شاندار شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کیا۔ یہ صرف ایک نوکری نہیں بلکہ ایک مشن تھا جس نے مجھے آج جو بھی بنایا، اس کی بنیاد رکھی۔
انہوں نے اللہ کا شکر ادا کیا اور کمپنی کی ان کامیابیوں کا ذکر کیا جو ان کے دور میں حاصل ہوئیں، جن میں بل گیٹس کا صدر پرویز مشرف کے ساتھ پہلا ٹیلی فونک رابطہ اور بعد کی متعدد ملاقاتیں، گٹس فاؤنڈیشن سے ملین ڈالر کی فنڈنگ جو بچپن کی اموات اور ماں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے استعمال ہوئی، دور دراز علاقوں میں سینکڑوں کمپیوٹر لیبز کی تعمیر اور ان کی ذاتی افتتاحی تقریب شامل ہیں۔

ان کے علاوہ انہوں نے کہا عظیم نوجوان ارفع کریم کو بل گیٹس سے متعارف کروانا اور ان کی قومی سطح پر شہرت میں مدد، سینکڑوں ٹیلنٹڈ پاکستانی نوجوانوں کو مائیکروسافٹ میں عالمی کیریئر کے مواقع فراہم کرنا، جن میں سے کئی اب سلیکون ویلی اور دنیا بھر میں کامیاب ہیں۔
جواد رحمان نے اپنی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے صرف ایک کامیاب کاروبار نہیں بنایا بلکہ ایک وراثت قائم کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک کارپوریٹ کمپنی کا اخراج نہیں ہے بلکہ ملک کے اس ماحول کی عکاسی ہے جہاں عالمی دیو کمپنیوں کے لیے رہنا مشکل ہو چکا ہے۔ ہمیں پوچھنا ہوگا کہ کیا بدلا؟ کیا کھویا؟ وہ قیادت، ویژن اور اقدار کیا ہوئیں جو کبھی ممکن بناتی تھیں؟”
انہوں نے آخر میں کہاکہ اللہ جسے عزت اور موقع دیتا ہے، وہی اسے برقرار رکھتا ہے اور جو اپنی محنت کے ذریعے اثر، ایمانداری اور تحریک چھوڑتا ہے، اسے اللہ کا فضل حاصل ہوتا ہےاور یہی میرے لیے کافی ہے۔
جواد رحمان نے مائیکروسافٹ، اپنی ٹیم، شراکت داروں اور کلائنٹس کا شکریہ ادا کیا، خاص طور پر مرحوم صدر پرویز مشرف کا جنہوں نے اس سنہری دور کو ممکن بنایا۔
واضح رہے کہ جواد رحمان اور دیگر قیادتوں کے زیرِ نگرانی، مائیکروسافٹ پاکستان نے مختلف صنعتوں میں انٹرپرائز حل فراہم کیے، حکومتی اداروں کے ساتھ ای گورننس پروجیکٹس میں تعاون کیا اور تعلیمی و تخلیقی شعبوں میں استعداد کار بڑھانے کے پروگرام چلائے۔
اس فیصلے سے نہ صرف ایک دفتر بند ہو رہا ہے بلکہ پاکستان کے کاروباری اور عوامی شعبوں میں جدید آئی ٹی معیارات کے نفاذ کا ایک اہم باب بھی بند ہو رہا ہے۔
مائیکروسافٹ کی جانب سے ابھی تک اس بندش پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا، لیکن عالمی سطح پر لاگت میں کمی اور کاروباری حکمت عملی میں تبدیلی کو اس کے پیچھے بنیادی وجوہات سمجھا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ کمپنی نے پاکستان میں اپنے دفاتر بند کر دیے ہیں، لیکن وہ خطے کے دیگر مراکز اور تھرڈ پارٹی پارٹنرز کے ذریعے اپنی سروسز اور پراڈکٹس کی سپورٹ فراہم کرتی رہے گی۔