Follw Us on:

بڑے ٹورنامنٹس میں شاندار کارکردگی، کیا پاکستان ہاکی کا نیا سورج طلوع ہو پائے گا؟

احسان خان
احسان خان
Whatsapp image 2025 07 07 at 23.34.29
فنڈز کی قلت اور بڑے ٹورنامنٹس میں شاندار کارکردگی، کیا قومی کھیل کا نیا سورج طلوع ہو پائے گا؟( فائل فوٹو)

پاکستان کا قومی کھیل ہاکی، جس نے ماضی میں عالمی سطح پر کئی اعزازات جیتے، آج فنڈز کی کمی، حکومت کی بے توجہی اور وسائل کی عدم فراہمی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔ لیکن گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستانی ہاکی ٹیم نے عالمی سطح پر اپنی کارکردگی میں کچھ نمایاں بہتری دکھائی ہے، جس سے امید کی ایک کرن نظر آنے لگی ہے۔ حالیہ دنوں میں پاکستان کی انڈر 18 ہاکی ٹیم نے بھی عالمی سطح پر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جو اس بات کی علامت ہے کہ ملک میں ہاکی کا جذبہ ابھی تک زندہ ہے۔

ماضی کی عظمت کی حامل قومی کھیل ہاکی، اب ایک ایسے دور سے گزر رہا ہے جہاں اسے درپیش چیلنجز ایک بڑھتے ہوئے بحران کی صورت اختیار کر گئے ہیں۔ ایک طرف جہاں دنیا کے دیگر ممالک میں ہاکی کو مکمل ریاستی حمایت حاصل ہے، وہیں پاکستان میں ہاکی کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی جتنی کرکٹ کو حاصل ہے۔ حکومتی سطح پر ہاکی کے لیے فنڈز میں کمی اور انتظامیہ کی طرف سے اس کھیل کے لیے کم دلچسپی نے اس کھیل کی ترقی کو سست کر دیا ہے۔

اس حوالے سے اسپورٹس جنرنلسٹ عمران لطیف نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  پاکستان میں ہاکی قومی کھیل ہونے کے باوجود نظرانداز کی گئی، جس کی بڑی وجوہات میں حکومتی عدم توجہ، مالی وسائل کی کمی اور مناسب تربیت کا فقدان شامل ہیں،کرکٹ پر زیادہ وسائل اور توجہ کے باعث ہاکی کو کم اہمیت دی گئی، جس کے نتیجے میں کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی اور عالمی سطح پر کارکردگی میں کمی آئی۔ اس کے علاوہ ہاکی انتظامیہ کی کمزور حکمت عملی اور ہاکی کے فروغ کے لیے فعال اقدامات کی کمی نے بھی اس کھیل کی ترقی کو متاثر کیا۔

پاکستان کرکٹ کی اہمیت اور اس کے لیے مختص بجٹ میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے، مگر اسی ملک کے قومی کھیل ہاکی کے ساتھ ہونے والی نا انصافی قابلِ تشویش ہے۔ جبکہ کرکٹ کے لیے دی جانے والی فنڈنگ کو ملکی عزت کے معیار کے طور پر دیکھا جاتا ہے، مگر یہ بھی سچ ہے کہ کرکٹ کی مالی کامیابیاں ہمیشہ عوامی حمایت اور میڈیا کی توجہ کا نتیجہ رہی ہیں۔ دوسری جانب، ہاکی کو وہ وسائل اور عوامی توجہ نہیں مل سکی جس کی وہ مستحق ہے۔

عمران لطیف کا کہنا ہے کہ ہاکی کو حکومتی سطح پر مسلسل نظر انداز کیا گیا جبکہ کرکٹ کو میڈیا، اسپانسرز اور عوامی دلچسپی کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ کرکٹ میں سرمایہ کاری، لیگز اور بین الاقوامی توجہ نے اسے زیادہ نمایاں کر دیا۔ دوسری جانب ہاکی کے ڈھانچے میں بہتری نہیں آ سکی۔

گزشتہ ایک ماہ میں پاکستانی ہاکی ٹیم کی عالمی سطح پر جو کامیابیاں سامنے آئی ہیں، ان میں انڈر 18 ایشیا کپ میں ٹیم کی شاندار پرفارمنس قابلِ ذکر ہے۔ اس کے علاوہ، ہاکی کے کھلاڑیوں نے عالمی سطح پر اپنی مہارت کا لوہا منوایا ہے۔ ان کامیابیوں کے باوجود، اس کھیل کی بحالی اور ترقی کے لیے ضروری اقدامات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

Hockey
انڈر 18 ایشیا کپ میں ٹیم کی شاندار پرفارمنس قابلِ ذکر ہے۔( فائل فوٹو)

عمران لطیف نے کہا کہ یہ کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان میں ٹیلنٹ اب بھی موجود ہے۔ اگر ان نوجوانوں کو مسلسل تربیت، سہولیات اور مواقع دیے جائیں تو عالمی سطح پر ہاکی کے میدانوں میں پاکستان کی پہلے جیسی واپسی ممکن ہے۔

پاکستان میں پی ایس ایل کی طرز پر ہاکی کے لیے کسی بڑے ایونٹ کا انعقاد نہیں ہو سکا، حالانکہ ایسا اقدام ہاکی کے فروغ کے لیے بہت فائدہ مند ہو سکتا تھا۔ اسی طرح، ہاکی کی عالمی پوزیشن کو بہتر بنانے کے لیے کھلاڑیوں کی تربیت میں تبدیلیاں اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ضروری ہے، جس سے ہاکی کی موجودہ حالت میں مزید بہتری لائی جا سکے۔

اسپورٹس جرنلسٹ کا کہنا ہے کہ ہاکی لیگ کا آئیڈیا موجود ہے مگر اسپانسرز، براڈکاسٹ پارٹنرز اور انفراسٹرکچر کی کمی رکاوٹ ہے۔ اگر حکومت اور نجی شعبہ ساتھ دیں تو پاکستان ہاکی لیگ (PHL) جیسے ایونٹ ممکن ہیں جس سے قومی کھیل کو نئی زندگی مل سکتی ہے۔

اس ساری صورتحال میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ جب پاکستان کا قومی کھیل ہونے کے باوجود ہاکی کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی، تو اس کھیل کی بحالی کے لیے حکومتی سطح پر کون سے اقدامات اٹھائے جائیں گے؟ یہ صرف حکومتی ذمہ داری نہیں، بلکہ پاکستان کے عوام اور میڈیا کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ ہاکی کو وہی مقام دیں جو ماضی میں اسے حاصل تھا۔

ہاکی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے عمران لطیف نے کہا کہ حکومت کو ہاکی کے لیے علیحدہ اور شفاف فنڈنگ سسٹم متعارف کرانا چاہیے۔ اسکول اور کالج لیول پر ٹیلنٹ ہنٹنگ پروگرام شروع کیے جائیں اور سابق کھلاڑیوں کو کوچنگ میں شامل کیا جائے تاکہ کھیل کی بنیاد مضبوط ہو۔

Hockey1

موجودہ حالات میں، جب ہاکی کی عالمی سطح پر کامیابیاں اور قومی ٹیم کی نئی نسل کی اُبھرتی ہوئی صلاحیتیں نظر آ رہی ہیں، تو یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ آیا پاکستان میں قومی کھیل ہاکی کے لیے کوئی نیا سورج طلوع ہو پائے گا یا یہ کبھی بھی کرکٹ کے سائے میں ہی دبا رہے گا؟

مزید پڑھیں:پاکستان نے مالدیپ کو شکست دے کر ایشین یوتھ گرلز نیٹ بال چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیت لیا

انہوں نے کہا کہ جدید ٹریننگ ٹکنیکس، فزیکل فٹنس پروگرام اور یورپین طرز کے کوچز کی خدمات سے نوجوان کھلاڑیوں کو عالمی معیار کے مطابق تیار کیا جا سکتا ہے۔ صرف روایتی طریقوں سے اب کامیابی ممکن نہیں وقت کی اہم ضرورت ہے کہ جدید تقاضوں پرپورا اترا جائے اور قومی ٹیم کے لیے بجٹ مختص کیا جائے تا کہ قومی کھیل ہاکی کے لیے کوئی نیا سورج طلوع ہو پائے۔

Author

احسان خان

احسان خان

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس