اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 2025 کے دوران موصول ہونے والی ترسیلات زر سے متعلق اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اس سال 38.3 ارب ڈالر کی ترسیلات وطن بھیجیں۔

یہ رقم مالی سال 2024 کے مقابلے میں 26.6 فیصد زیادہ ہے جب ترسیلات کا مجموعی حجم 30.3 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق صرف جون 2025 کے مہینے میں 3.4 ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں جو جون 2024 کے مقابلے میں 7.9 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں خاص طور پر زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
جون 2025 میں سب سے زیادہ رقوم سعودی عرب سے موصول ہوئیں، جن کی مالیت 823.2 ملین ڈالر رہی۔ متحدہ عرب امارات دوسرے نمبر پر رہا جہاں سے پاکستانیوں نے 717.2 ملین ڈالر کی ترسیلات بھیجیں۔ اس کے علاوہ برطانیہ سے 537.6 ملین ڈالر جبکہ امریکا سے 281.2 ملین ڈالر پاکستان منتقل کیے گئے۔

ترسیلات زر میں یہ اضافہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے اعتماد، حکومتی پالیسیوں اور بینکاری نظام کی بہتری کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے اگرچہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں کسی مخصوص پالیسی کا ذکر نہیں کیا گیا۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں نمایاں بہتری سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیرون ملک پاکستانی معیشت میں اپنا مثبت کردار جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ترسیلات زر کا یہ تسلسل ملکی معیشت کے لیے اہم ہے خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک کو بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ کا سامنا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات مالی سال کے اختتام پر ترسیلات کے رجحان کو ظاہر کرتی ہیں جو حکومت اور پالیسی سازوں کے لیے مستقبل کی منصوبہ بندی میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے مشرق وسطیٰ کے ممالک بالخصوص سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستان کے لیے ترسیلات کے بڑے ذرائع ہیں جن پر مستقبل میں بھی انحصار برقرار رہنے کا امکان ہے۔