امریکا کا سب سے بڑا پاور گرڈ پی جی ایم ا نٹرکنیکشن بجلی کی طلب میں بے پناہ اضافے کے باعث دباؤ کا شکار ہے، جہاں ڈیٹا سینٹرز اور مصنوعی ذہانت چیٹ بوٹس اتنی تیزی سے بجلی استعمال کر رہے ہیں کہ نئی بجلی گھر ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے وقت پر تعمیر نہیں ہو پا رہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس موسمِ گرما میں پاور گرڈانٹرکنیکشن کی حدود میں شامل کچھ علاقوں میں بجلی کے بلوں میں 20 فیصد سے زیادہ اضافے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔ پی جی ایم تیرہ ریاستوں پر مشتمل ہے، جن میں الی نوائے، ٹینیسی، ورجینیا اور نیو جرسی شامل ہیں اور یہ 6 کروڑ 70 لاکھ صارفین کو بجلی فراہم کرتا ہے۔ یہ علاقہ دنیا میں سب سے زیادہ ڈیٹا سینٹرز رکھنے کے حوالے سے مشہور ہے۔
پنسلوانیا کے گورنر نے دھمکی دی ہے کہ وہ اس گرڈ سے علیحدگی اختیار کر سکتے ہیں۔ پی جی ایم کے سی ای او نے استعفیٰ دے دیا ہے، جبکہ بورڈ آف منیجرز کے چیئرمین اور ایک اور رکن کو بورڈ سے نکال دیا گیا ہے۔
پی جی ایم میں یہ بحران ایک سال پہلے شروع ہوا جب اس کے سالانہ کیپیسٹی آکشن میں بجلی کی قیمتوں میں 800 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔ ان نیلامیوں کے ذریعے بجلی کے نرخوں کا تعین ہوتا ہے تاکہ انتہائی شدید موسم (گرمی یا سردی) کے دنوں میں بجلی کی مسلسل فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ نیلامی سے حاصل ہونے والی بلند قیمتیں بجلی کے عام صارفین تک پہنچتی ہیں، جس سے ان کے بل بڑھ جاتے ہیں۔
اگرچہ ان نیلامیوں کا مقصد نئے بجلی گھروں کی تعمیر کی ترغیب دینا ہے، لیکن پی جی ایم کے خطے میں پرانے پلانٹس تیزی سے بند ہو رہے ہیں اور نئے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، جب کہ ڈیٹا سینٹرز کی طلب مسلسل بڑھ رہی ہے۔
مزید پڑھیں:جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا، اسرائیلی فوج کا دعویٰ
پی جی ایم کے مطابق تقریباً 46 گیگاواٹ کے نئے منصوبے منظور ہو چکے ہیں، جو کہ 4 کروڑ گھروں کی توانائی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہیں، لیکن مقامی مخالفت، سپلائی چین میں رکاوٹوں اور مالی مشکلات کے باعث یہ منصوبے بروقت تعمیر نہیں ہو پا رہے۔
دوسری جانب ڈیٹا سینٹرز کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ پی جی ایم کا تخمینہ ہے کہ 2030 تک اس کے نظام پر 32 گیگاواٹ اضافی مانگ ہوگی، جس میں سے 30 گیگاواٹ صرف ڈیٹا سینٹرز سے آئیں گے۔