سپرمین کی کہانی سب سے پہلے 1938 میں ایکشن کامکس نمبر 1 میں پیش کی گئی تھی، جس نے فوری طور پر ایک نیا اور انوکھا کردار متعارف کرایا تھا۔ اس کہانی میں ایک اجنبی کرپٹن کے زوال پذیر سیارے سے اپنے شیرخوار بیٹے کو زمین پر بھیجتا ہے تاکہ وہ اسے بچا سکے۔ یہ ایک ایسا کردار تھا جو موسیٰ کے قصے کی طرح انسانوں کی رہنمائی کے لیے آیا تھا، مگر سائی فائی کے زاویے سے۔ اس ابتدائی کہانی کو جیری سیگل اور جو شوسٹر نے تخلیق کیا تھا اور آج تک یہ قارئین اور ناظرین کو محظوظ کر رہا ہے۔ تاہم، جیمز گن کی 2025 کی فلم میں اس کہانی میں ایک نیا موڑ دیا گیا ہے، جس نے سپرمین کی اصل کہانی کو ایک نئی روشنی میں پیش کیا ہے۔
فلم کے دوران، ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ سپرمین کے بایولوجیکل والدین کے بارے میں سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا کہ ہمیشہ سے تھا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جوریل (برڈلے کوپر) اور لارا لور،وان (انجیلا سرافیان) وہ شخصیات ہیں جن کے پیغامات سپرمین کی رہنمائی کرتے ہیں۔ جب یہ پیغامات سپرمین تک پہنچتے ہیں، تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کا مقصد کچھ اور تھااور یہ پیغام نہ صرف ٹوٹا ہوا تھا بلکہ اس کا اصل مقصد یہ تھا کہ جوریل اور لارا اپنے بیٹے کو زمین پر بھیج کر انسانوں کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھانا چاہتے تھے تاکہ وہ زمین پر اپنا راج قائم کرسکے۔
جیمز گن کے مطابق یہ تبدیلی اس کے سپرمین سے محبت کی وجہ سے کی گئی تھی۔ گن نے اس بارے میں کہاکہ میں خود سپرمین کا بہت بڑا مداح ہوں، اس لیے مجھے یہ اعتماد تھا کہ میں اس کردار کی اصل جوہر کو سمجھوں گااور جہاں تبدیلی کی ضرورت ہو وہاں تبدیلی کرنے کی آزادی بھی حاصل ہوگی۔
گن کا ماننا ہے کہ اس تبدیلی نے سپرمین کے کردار کو ایک نئے زاویے سے پیش کیا ہے۔ ان کے مطابق فیملی خون کی بنیاد پر نہیں، بلکہ تعلقات کے ذریعے بنتی ہے اور یہ تبدیلی سپرمین کی انسانیت اور کمزوریوں کو مزید اجاگر کرتی ہے۔ اس سے سپرمین کو اپنی تقدیر پر زیادہ کنٹرول ملتا ہے اور وہ اپنے اصولوں کے مطابق زندگی گزارتا ہے۔

گن کی فلم کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ انسان کی زندگی کے فیصلے اس کی تقدیر کو بدل سکتے ہیں اور انسان جو چاہے بن سکتا ہے، چاہے وہ کہاں سے آیا ہو یا اس کا تعلق کس خاندان سے ہو۔ جیمز گن کا کہنا ہے کہ ان کا سپرمین ایک پانک ہیرو ہے، جو اس زمانے میں جہاں تشویش، خون آلودیت اور تاریکی کا راج ہے، محبت اور انسانیت کا پیغام پیش کرتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ سپرمین کی اصل کہانی میں یہ تبدیلی ایک نیا پس منظر اور گہرے خیالات کو جنم دیتی ہے، جو نہ صرف سپرمین کے کردار کو مزید مضبوط بناتی ہے بلکہ ڈی سی یونیورس کے مستقبل کے لیے نئی راہیں بھی کھولتی ہے۔ “فیملی خون سے نہیں بلکہ تعلقات سے بنتی ہے” کا پیغام اس فلم میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے، جو نہ صرف موجودہ سپرمین کے انداز کو منفرد بناتا ہے بلکہ آنے والی ڈی سی فلموں کے لیے بھی ایک دلچسپ موضوع فراہم کرتا ہے۔
جیمز گن نے سپرمین کی اصل کہانی میں اس انقلابی تبدیلی کے ذریعے اس کے کردار کو نیا رنگ دیا ہے، جو فلم کے مرکزی پیغام کو واضح کرتا ہے: انسان کا کردار اور اس کی تقدیر اس کے فیصلوں اور تعلقات پر منحصر ہیں، نہ کہ اس کے خون یا جینیاتی ورثے پر۔