خواتین کے لیے مخصوص پنک بس سروس کو محفوظ اور باعزت سفر کے لیے ایک اہم اقدام قرار دیتے ہوئے سول سوسائٹی نے اس منصوبے کو ملک بھر میں توسیع دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق ایڈووکیٹ عالیہ فہیم نے کہا کہ یہ سروس صرف آمدورفت کا ذریعہ نہیں بلکہ خواتین کو بااختیار بنانے کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنک بس سروس خواتین کو خوف اور ہچکچاہٹ کے بغیر باوقار طریقے سے سفر کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ سروس نہ خوف نہ رکاوٹ کے نعرے کے ساتھ شروع کی گئی تھی۔ اس منصوبے کا مقصد خواتین کو محفوظ پبلک ٹرانسپورٹ کی فراہمی کے ذریعے تعلیم روزگار اور دیگر سرگرمیوں تک رسائی میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ سروس خاص طور پر طالبات نرسوں اساتذہ گھریلو ملازمت کرنے والی خواتین اور دیگر کم آمدنی والی مسافروں کے لیے مددگار سمجھی جاتی ہے۔
شہری نورین فاطمہ کے مطابق موجودہ بسوں کی تعداد موجودہ طلب کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے جس کی وجہ سے اکثر اوقات رش اور طویل انتظار کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بسوں کی تعداد اور روٹس میں اضافہ دیہی اور شہری علاقوں کے درمیان نقل و حرکت کے فرق کو کم کر سکتا ہے اور خواتین کو عوامی زندگی میں بھرپور شرکت کی ترغیب دے سکتا ہے۔

سول سوسائٹی کے کارکنوں نے صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس منصوبے کو وسعت دینے اور اس کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے مزید وسائل مختص کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کچھ شہروں میں جیسے لاہور میں سروس کو ایندھن کی کمی اور دیکھ بھال کے مسائل کا سامنا رہا ہے لیکن مناسب پالیسی اور بجٹ سے یہ منصوبہ کامیابی سے چلایا جا سکتا ہے۔
پنک بس سروس اس وقت لاہور کراچی اسلام آباد راولپنڈی اور ملتان سمیت چند بڑے شہروں میں محدود روٹس پر مخصوص اوقات میں چلائی جا رہی ہے۔ ان بسوں میں خواتین کنڈیکٹرز اور بعض علاقوں میں خواتین ڈرائیورز بھی تعینات کی گئی ہیں تاکہ مسافروں کو زیادہ اطمینان اور تحفظ حاصل ہو۔