امریکہ کی طرف سےتارکین وطن کے خلاف مہم جارہی ہے، اس مہم کے تحت امریکہ تارکین وطن سے بھرا فوجی طیارے کو میکسیکو میں لینڈ کرانے کی کوشش نکام ہوگئی، میکسیکو کی طرف سے لینڈنگ کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے امریکہ اپنا فوجہ طیارہ لینڈ نہ کر سکا۔
عالمی خبر ارساں ادارہ رائٹرز کے مطابق میکسیکو نے امریکی صدر ڈاؤنلڈٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے تارکین وطن کو ملک بدر کرنے والے امریکی فوجی طیارے کو ملک میں اترنے کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
امریکی فوجی طیاروں نے جمعے کے روز گوئٹے مالا کے لیے دو ایسی ہی پروازیں کیں، جن میں سے ہر ایک میں تقریباً 80 تارکین وطن سوار تھے۔ حکومت میکسیکو میں C-17 ٹرانسپورٹ طیارے کی لینڈنگ کے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھنے کے قابل نہیں تھی، تاہم میکسیکو کی طرف سے لینڈینگ کی اجازت نہ دی گئی۔
میکسیکو کے وزارت خارجہ جوآن رامون ڈی لا فوینٹے رامیریز نے جمعہ کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ میکسیکو کے امریکہ کے ساتھ “بہت اچھے تعلقات” ہیں اور امیگریشن جیسے مسائل پر تعاون کرتے ہیں۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ “جب وطن واپسی کی بات آتی ہے، تو ہم ہمیشہ کھلے ہتھیاروں کے ساتھ اپنے علاقے میں میکسیکو کے باشندوں کی آمد کو قبول کریں گے۔”
ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس ہفتے کے شروع میں اعلان کیا تھا کہ وہ “ریمین ان میکسیکو” کے نام سے جانے والے پروگرام کو دوبارہ شروع کر رہے ہیں، جس کے مطابق میکسیکو کے بارڈر سے آنے والے تارکین وطن اس وقت امریکہ میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک ان کے ڈاکومنٹ مکمل چیک نہیں ہو جاتے اور ان کے مقدمات حل نہیں ہو جاتے۔
میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے بدھ کے روز کہا کہ اس طرح کے اقدام کے لیے سیاسی پناہ کے متلاشی ملک کو رضامندی کی ضرورت ہوگی اور میکسیکو نے ایسا نہیں کیا۔
واضح رہے کہ امریکہ اور میکسیکو کے تعلقات اس وقت سے تیزی سے توجہ میں آگئے ہیں جب سے ٹرمپ نے پیر کو اپنی دوسری مدت ملازمت کا آغاز دونوں ممالک کی مشترکہ سرحد پر قومی ایمرجنسی کے اعلان کے ساتھ کیا۔ اس نے اب تک 1,500 اضافی امریکی فوجیوں کو میکسیکو بارڈر پر بھیجنے کا حکم دیا ہے، اور حکام نے کہا ہے کہ مزید ہزاروں فوجی جلد ہی تعینات کیے جا سکتے ہیں۔
امریکی صدر ڈاؤنلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کے منشیات کے کارٹلز کو دہشت گرد تنظیموں کا اعلان کیا ہے،خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکہ رکھ دیا ہے اور فروری سے میکسیکو کے سامان پر 25 فیصد ڈیوٹی لگانے کی دھمکی دی ہے۔
میکسکو کی صدر شین بام نے صورتحال کو مزید بگڑنے سے گریز کرنے کی کوشش کی ہے اور واپس آنے والے میکسیکن شہریوں کی رہائش کے لیے کھلے پن کا اظہار کیا ہے۔لیکن بائیں بازو کی رہنما نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر ملک بدری سے متفق نہیں ہیں اور میکسیکو کے تارکین وطن امریکی معیشت کے لیے اہم ہیں۔
ملک بدری کی پروازوں کے لیے امریکی فوجی طیاروں کا استعمال پیر کو ٹرمپ کے قومی ہنگامی اعلان پر پینٹاگون کے ردعمل کا حصہ ہے۔
عالمی خبر ارساں ادارہ رائٹرز کے مطابق امریکی فوجی طیارے افراد کو ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل کرنے کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں، جس مٰن ایک مثال افغانستان میں طالبان جنگ کی ہے ۔ ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ حالیہ یادوں میں یہ پہلا موقع تھا جب تارکین وطن کو ملک سے باہر لے جانے کے لیے امریکی فوجی طیارے استعمال کیے گئے۔
پینٹاگون نے کہا ہے کہ امریکی فوج ایل پاسو، ٹیکساس اور سان ڈیاگو، کیلیفورنیا میں امریکی حکام کے زیر حراست 5000 سے زائد تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے لیے پروازیں فراہم کرے گی۔
خیال رہے کہ 20 جنوری کو حلف برداری تقریب کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سلسلہ وار ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے تھے ، جن میں ایک کا مقصد امریکی عوام کو غیر قانونی مداخلت سے تحفظ دیناتھا۔ اس آرڈر میں کہا گیا کہ پچھلے چار سالوں کے دوران امریکہ کو غیر قانونی تارکین وطن کے سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جن میں سے لاکھوں افراد امریکی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرحد پار کر کے یا تجارتی پروازوں کے ذریعے امریکہ میں داخل ہوئے۔