کافی پینے والوں کے لیے تازہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ پیک شدہ کافی پاؤڈر میں کچھ حد تک کیڑے مکوڑے جن میں لال بیگ بھی شامل ہیں موجود ہو سکتے ہیں ۔
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ایف ڈی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ بات 1980 کی دہائی میں سامنے آئی جب ایک امریکی بایولوجی پروفیسر کو پیک شدہ کافی سے الرجی ہوئی۔

ان کے مشاہدے کے مطابق انہیں وہی علامات محسوس ہوئیں جو لال بیگ کے کانٹنے سے ہوتی ہیں۔ اس سے شبہ پیدا ہوا کہ پیک شدہ کافی میں کچلے ہوئے کیڑے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
ایف ڈی اے کے مطابق کافی کے بیجوں کو ذخیرہ کرنے والی جگہوں میں نمی اور صفائی کی کمی کی وجہ سے لال بیگ اور دیگر حشرات آسانی سے پہنچ جاتے ہیں۔ جب یہ بیج پیس کر کافی کا پاؤڈر بنایا جاتا ہے تو ان کیڑے مکوڑوں کے ذرات کو مکمل طور پر نکالنا ممکن نہیں ہوتا۔
مزید براں کہ پیک شدہ کافی میں 10 فیصد تک کی حشریاتی آلودگی کوقابل قبول حد سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ محفوظ رہنے کے لیے معروف اور معیاری برانڈز کی کافی استعمال کریں یا کافی بینز خرید کر گھر پر خود پیسیں تاکہ پکے ہوئے بینز کی صحت مندی کو یقینی بنایا جا سکے۔