ویتنام کے مشہور سیاحتی مقام ہالونگ بے میں کشتی حادثے میں 38 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ کئی افراد تاحال لاپتا ہیں۔
حکومتی بیان کے مطابق ریسکیو ٹیمیں لاپتا افراد کی تلاش کر رہی ہیں اور ساتھ ہی طوفان ‘ویفا’ کی آمد کے پیشِ نظر تیاریوں میں بھی مصروف ہیں۔
ہفتے کی دوپہر ایک کشتی پر 48 سیاح اور پانچ عملے کے ارکان سوار تھے۔ یہ واقعہ حالیہ برسوں کے بدترین حادثات میں شمار ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لیبیا میں تارکین وطن کی کشتی کو حادثہ: 11 افراد جاں بحق، کتنے پاکستانی شامل ہیں؟
حکومت کے مطابق 38 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 10 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔ ویتنام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ تمام سیاح مقامی ویتنامی تھے، جن میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔
ریسکیو کے لیے بارڈر گارڈز، نیوی اہلکار، پولیس اور پیشہ ور غوطہ خوروں سمیت درجنوں افراد کو تعینات کیا گیا ہے۔ اگرچہ سمندر کی سطح پر کچھ سکون ہے، لیکن موسم کی خرابی اور دھند نے ریسکیو کاموں کو مشکل بنا دیا ہے۔

حکام نے بتایا ہے کہ ڈوبی ہوئی کشتی کو نکال لیا گیا ہے۔ حادثہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے پیش آیا، جب طوفان ‘ویفا’ بحیرہ جنوبی چین میں داخل ہو چکا تھا۔
حادثے کے وقت علاقے میں تیز ہوائیں، بارش اور آسمانی بجلی کا سامنا تھا۔ حکام کے مطابق یہ موسم کی خرابی طوفان کے براہِ راست اثرات کی وجہ سے نہیں بلکہ شمالی خطے میں ہوا کے دباؤ کی تبدیلی کے باعث تھی۔
ہالونگ بے، جو دارالحکومت ہنوئی سے تقریباً 200 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے، ہر سال ہزاروں سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ کشتی کی سیر یہاں سب سے مقبول سرگرمیوں میں شمار ہوتی ہے۔
اس سے قبل 2011 میں ہالونگ بے میں ایک سیاحتی کشتی کے ڈوبنے سے 12 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں غیر ملکی بھی شامل تھے۔
طوفان ویفا اس سال جنوبی چین کے سمندر میں آنے والا تیسرا طوفان ہے، آئندہ ہفتے ویتنام کے شمالی ساحل سے ٹکرانے کا امکان ہے۔