نیدرلینڈز انسٹی ٹیوٹ آف نیوروسائنس کی نئی تحقیق کے مطابق اے ڈی ایچ ڈی کے شکار بالغ افراد میں نیند کی کمی یا بے خوابی ان کی زندگی کے معیار کو کم کر رہی ہے۔
بی ایم جے مینٹل ہیلتھ کے حالیہ جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اے ڈی ایچ ڈی کے زیادہ علامات رکھنے والے افراد میں بے خوابی زیادہ پائی جاتی ہے اور کم از کم ایک چوتھائی اے ڈی ایچ ڈی کے شکار افراد کو نیند کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے جن میں بے خوابی سب سے عام ہے۔
یونیورسٹی آف ساوتھمپٹن کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سارہ ایل چیلپا کا کہنا ہے کہ اے ڈی ایچ ڈی کی علامات اور بے خوابی کی شدت اور زندگی کی کم اطمینان کے درمیان تعلق ہے۔ نیند کی خرابی دماغی اور رویے کے نظام پر اثر انداز ہوتی ہے

خاص طور پر توجہ اور جذباتی نظم و نسق پر اور اے ڈی ایچ ڈی کی وجہ سے ہونے والی بے تابی اور زیادہ سرگرمی بھی نیند میں خلل ڈالتی ہے جس سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہو جاتا ہے۔
تحقیق میں نیدرلینڈز سلیپ رجسٹری کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جس میں 1354افراد نے اے ڈی ایچ ڈی کی علامات ، نیند کے مسائل اور ڈپریشن کے بارے میں سوالات کے جواب دیے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ اے ڈی ایچ ڈی کی علامات رکھنے والے افراد میں ڈپریشن زیادہ پایا گیا بے خوابی کی شدت زیادہ تھی اور نیند کا معیار خراب تھا۔ اس کے علاوہ یہ افراد عموماً رات دیر سے سوتے اور جاگتے ہیں۔
پروفیسر سامویل کورٹیس جو اس تحقیق میں شریک تھے انہوں نے کہا کہ اے ڈی ایچ ڈی کی علامات والے بالغ افراد میں نیند کا معیار کم اور بے خوابی کی شکایات زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ان کی زندگی کی کیفیت متاثر ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ ہم اس پیچیدہ تعلق کو سمجھ سکیں اور ممکنہ علاج تلاش کر سکیں۔ بے خوابی کے علاج جیسے کہ کگنیٹو بیہیویرل تھراپی یا نیند کی پابندی تھراپی سے ان افراد کی زندگی بہتر ہو سکتی ہے۔
واضع رہے کہ اے ڈی ایچ ڈی کا مطلب ہے توجہ کی کمی اور زیادہ سرگرمی کا عارضہ۔ اس میں دماغ کی نشوونما اور کام کرنے کے طریقے مختلف ہوتے ہیں۔
اس کی وجہ سے توجہ مرکوز کرنے، بیٹھے رہنے اور خود پر قابو پانے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ یہ مسئلہ بچوں اور نوجوانوں کو اسکول، گھر اور دوستوں کے ساتھ تعلقات میں متاثر کر سکتا ہے۔