نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے واشنگٹن ڈی سی میں اپنے امریکی ہم منصب مارکو روبیو سے ملاقات کی، جس میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبہ جات میں تعاون پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
ملاقات کے دوران تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، ٹیکنالوجی اور معدنیات سمیت دیگر اہم امور زیر بحث آئے۔ اس موقع پر دونوں وزرائے خارجہ نے انسدادِ دہشت گردی، علاقائی سلامتی اور عالمی امن پر بھی بات چیت کی۔
دفترِ خارجہ کے مطابق اسحٰق ڈار کے امریکی محکمہ خارجہ پہنچنے پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا، اور یہ ان کی اپنے امریکی ہم منصب کے ساتھ پہلی ملاقات تھی۔
ملاقات میں دونوں فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر آمادگی ظاہر کی اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ باہمی تعاون کو مختلف سطحوں پر آگے بڑھایا جائے۔
اسحٰق ڈار نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی قیادت کی ان کوششوں کو سراہا جو حالیہ پاک-انڈیا کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کی گئیں۔
The Deputy Prime Minister/Foreign Minister, Senator Mohammad Ishaq Dar @MIshaqDar50, met with the U.S. Secretary of State, Marco Rubio @SecRubio, today in Washington D.C.
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) July 25, 2025
The two sides acknowledged the positive trajectory of the Pak-U.S. bilateral relations. They discussed and… pic.twitter.com/iGJdGI9YDj
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ پرامن حل کا حامی رہا ہے اور سفارتی ذرائع سے مسائل کے حل کو ترجیح دیتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے عالمی اور علاقائی امن میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد پر مبنی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش ظاہر کی۔
ملاقات میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ اور دونوں ممالک کے سینیئر حکام بھی موجود تھے۔ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حالیہ ہفتوں میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان سخت عسکری کشیدگی دیکھی گئی، جس کے نتیجے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی صدارت کے دوران اسحٰق ڈار مختلف اہم اجلاسوں میں شرکت کے بعد واشنگٹن پہنچے جہاں انہوں نے دوطرفہ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اس سے قبل ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا تھا کہ امریکا نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا، جس پر پاکستان نے شکریہ ادا کیا ہے۔
ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستان مسائل کا حل سفارت کاری کے ذریعے چاہتا ہے اور انڈیا کو بارہا مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے، مگر اب یہ انڈیا پر منحصر ہے کہ وہ کون سا راستہ اختیار کرتا ہے۔ ترجمان کے مطابق پاکستان امریکا کی ثالثی کو سراہتا ہے، تاہم کشیدگی ختم کرنے کے فیصلے کا اختیار بالآخر انڈیا کے پاس ہے۔