اداکارہ سارہ خان کا فیمنزم پر ایک اور بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ لمبی لائنوں میں کھڑے ہو کر بل ادا کرنے کے بجائے گھر پر سکون سے رہنا پسند کرتی ہیں۔
انہوں نے انسٹاگرام پر جاری ایک نوٹ میں وضاحت کی ہے کہ ان کے حالیہ خیالات کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔
چند دن قبل سارہ خان کا ایک ویڈیو کلپ سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ فیمنسٹ نہیں ہیں۔ مردوں کے کام مردوں پر چھوڑ دینا بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ لمبی لائنوں میں کھڑے ہو کر بل ادا کرنے کے بجائے گھر پر سکون سے رہنا پسند کرتی ہیں۔ اس بیان پر انہیں سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

نئے بیان میں سارہ خان نے لکھا ہے کہ اگر وہ خود کو فیمنسٹ نہیں کہتیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ خواتین کے برابری کے حقوق کے خلاف ہیں۔ خواتین کے مساوی حقوق احترام اور برابر مواقع پر یقین رکھتی ہیں لیکن آج کل کے فیمنزم کی حمایت نہیں کرتیں۔
سارہ خان نے لکھا ہے کہ ان کے نزدیک عورت کی اصل طاقت مردوں سے برابری یا مقابلہ کرنے میں نہیں بلکہ عزت محبت احترام اور اہمیت پانے میں ہے۔
انہوں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو خواتین کے لیے ایک بہترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک کامیاب تاجرہ تھیں اور نسوانیت و وقار کی اعلیٰ مثال بھی۔

اداکارہ نے سوال اٹھایا کہ صبح سویرے جاگ کر کسی اور کے خواب پورے کرنے کے لیے دفتر جانا فخر کی علامت کیوں سمجھا جاتا ہے جبکہ اپنے شوہر اور بچوں کے لیے ناشتہ تیار کرنا اور ان کا خیال رکھنا ایک کمتر کام کیوں بن گیا ہے۔
سارہ خان کے مطابق عورت پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھانے کے ساتھ ساتھ گھریلو کام بھی بخوبی انجام دے سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ’یہ میں ہی ہوں‘، مگر دو مہینے میں 69 کلو کم وزن، پاکستانی کرکٹر اعظم خان کی تصویر وائرل
تاہم انہوں نے کہا کہ اگر اس عمل میں عورت اپنی نسوانیت کو ترک کر دے تو وہ اپنی اصل پہچان سے دور ہو جاتی ہے اور اس سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔
واضع رہے کہ سارہ خان اس سے پہلے بھی کئی دفعہ فیمنسٹ یعنی عورتوں کی مادر پدر آزادی والی تحریک کے خلاف بات کرنے پر بارہا سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔