یورپی حکومتیں ایسے اقدامات کر رہی ہیں جن کا مقصد اُن اہم سائنسی ڈیٹا پر انحصار ختم کرنا ہے جو امریکا تاریخی طور پر دنیا کو بلا معاوضہ فراہم کرتا رہا ہے۔ یورپی ممالک اب موسمیاتی تبدیلی اور شدید موسمی حالات کی نگرانی کے لیے اپنے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے نظام کو وسعت دے رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ کوشش جس کی پہلے اطلاع نہیں دی گئی تھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی سائنسی تحقیق سے پسپائی کے ردِعمل میں یورپی یونین اور دیگر یورپی حکومتوں کا اب تک کا سب سے مؤثر اور ٹھوس قدم ہے۔
ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں دوبارہ آنے کے بعد، اُنہوں نے نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (،نیشنل انسٹیٹیوٹس آف ہیلتھ، ماحولیاتی تحفظ ایجنسی ، سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اور دیگر اداروں کے بجٹ میں وسیع کٹوتیوں کا آغاز کیا، جن کے نتیجے میں موسم، آب و ہوا، جغرافیائی اور صحت سے متعلق تحقیقاتی پروگرام ختم کیے جا رہے ہیں اور متعدد عوامی ڈیٹابیسز آن لائن رسائی سے ہٹا دی گئی ہیں۔
ان اقدامات کے اثرات ظاہر ہوتے ہی، یورپی حکام نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اگر امریکی تعاون سے حاصل ہونے والے موسمی اور ماحولیاتی ڈیٹا تک رسائی جاری نہ رہی، تو حکومتوں اور کاروباروں کو شدید موسمی حالات کی پیش بندی اور طویل المدتی انفراسٹرکچر منصوبہ بندی میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔
واضح رہے کہ مارچ میں ایک درجن سے زائد یورپی ممالک نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ ان امریکی سائنسدانوں کو بھرتی کرے جو ان کٹوتیوں کے نتیجے میں روزگار سے محروم ہو رہے ہیں۔
یورپی حکام نے رائٹرز کو بتایا کہ صرف سائنسی ڈیٹا تک رسائی کھونے کا خطرہ ہی نہیں، بلکہ امریکا کی مجموعی سائنسی تحقیق سے دستبرداری پر بھی انہیں گہری تشویش ہے۔
مزید پڑھیں:لپ اسٹک: پانچ ہزار سال کی تاریخ سے دنیا میں خوبصورتی کی علامت کیسے بنی؟
سویڈن کی اسٹیٹ سیکریٹری برائے تعلیم و تحقیق، ماریا نیلسن نے کہاکہ موجودہ صورتِ حال ہماری توقعات سے کہیں زیادہ بدتر ہے۔ میرا ردِعمل صاف الفاظ میں صدمہ ہے۔
رائٹرز نے آٹھ یورپی ممالک کے حکام سے بات کی جنہوں نے بتایا کہ اُن کی حکومتیں امریکی سمندری، ماحولیاتی اور موسمی ڈیٹا پر انحصار کا از سرِ نو جائزہ لے رہی ہیں۔ سات ممالک جن میں ڈنمارک، فن لینڈ، جرمنی، نیدرلینڈز، ناروے، اسپین اور سویڈن کے حکام نے مشترکہ کوششوں کا ذکر کیا، جو ابتدائی مرحلے میں ہیں، تاکہ صحت اور موسمیاتی تحقیق کے کلیدی ڈیٹا اور پروگراموں کو محفوظ بنایا جا سکے۔