آسٹریلوی محققین نے ایک نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے خلا میں 20 سے زائد پراسرار سگنلز دریافت کیے ہیں، جو سائنس کی دنیا میں ایک نیا سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ نئی ٹیکنالوجی CSIRO (آسٹریلین سائنسی اور صنعتی تحقیقی تنظیم) نے تیار کی ہے اور اس کا نام CRACO رکھا گیا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کی مدد سے اس بات کا کھوج لگایا گیا کہ خلا میں کئی غیر معمولی اور پراسرار سگنلز کی موجودگی ہے، جنہیں سمجھنا ابھی تک انسان کے لئے ایک معمہ بنا ہوا تھا۔
آسٹریلیشین نیشنل سائنس ایجنسی CSIRO کے ماہرین اور انجینئرز کی مدد سے یہ نئی ٹیکنالوجی تیار کی گئی ہے جس کی کامیاب آزمائش نے ماہرین کو خلا میں موجود پراسرار سگنلز کو سمجھنے میں اہم کامیابی دلائی ہے۔

اس ٹیکنالوجی کے ذریعے تحقیقاتی ٹیم نے انتہائی کم وقت میں 20 سے زائد فاسٹ ریڈیو برٹس (Fast Radio Bursts) اور نیوٹرون اسٹارز جیسے اجسام دریافت کیے ہیں، جو اس تحقیق میں ایک بڑی کامیابی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
CRACO ایک جدید سسٹم ہے جسے CSIRO کے ASKAP ریڈیو ٹیلی اسکوپ سے جوڑا گیا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کی مدد سے محققین خلا میں موجود مختلف اجسام کے سگنلز کو اس قدر سرعت سے ڈیٹیکٹ کر سکتے ہیں کہ پہلے کبھی یہ ممکن نہیں تھا۔
اس ٹیکنالوجی نے تحقیق کے عمل کو بے حد تیز کر دیا ہے اور ریسرچرز اب ہر سیکنڈ میں 100 بار تک سگنلز کا معائنہ کر سکتے ہیں، جبکہ مستقبل میں یہ تعداد 1,000 تک بڑھنے کی توقع ہے۔
اس سسٹم کا کام انتہائی پیچیدہ ہے کیونکہ یہ ہر سیکنڈ میں 100 ارب پکسلز کو اسکین کرتا ہے تاکہ کسی بھی نوعیت کے فاسٹ ریڈیو برٹس کو شناخت کیا جا سکے۔
اس تحقیق کا ایک نکتہ نظر یہ تھا کہ ریڈیو سگنلز کا تجزیہ کیا جائے جو خلا میں مختلف فاصلے اور سمتوں سے آ رہے تھے، اور CRACO نے یہ عمل اس قدر درست اور تیز طریقے سے مکمل کیا ہے کہ اس کی مثال دی جا رہی ہے جیسے ریت کے بے شمار دانوں میں سے ایک بانچ روپے کا سکہ تلاش کرنا۔
فاسٹ ریڈیو برٹس ایک ایسا راز ہیں جن کی حقیقت ابھی تک واضح نہیں ہو سکی۔ یہ انتہائی روشن اور مختصر مدت تک روشن ہونے والے ریڈیو سگنلز ہیں جو زیادہ تر ہماری کہکشاں سے باہر کے خلا سے آتے ہیں۔
ان کی اصلی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی، مگر ان کی موجودگی نے خلا کی تحقیق کے میدان میں ایک نیا باب کھولا ہے۔
ڈاکٹر اینڈی وانگ، جو اس تحقیق کی قیادت کر رہے ہیں، نہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم نے فاسٹ ریڈیو برٹس کی تلاش میں اس سے زیادہ اجسام دریافت کیے ہیں جو انہوں نے توقع کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم فاسٹ ریڈیو برٹس کو ڈھونڈنے پر مرکوز تھے مگر ہم نے ان سے زیادہ چیزیں دریافت کیں، جن میں نیوٹرون اسٹارز اور پولسارز شامل ہیں۔”
پہلے فاسٹ ریڈیو برٹس کی تلاش میں متعدد اضافی اقدامات درکار ہوتے تھے، لیکن CRACO کے ذریعے اس عمل کو زیادہ سادہ اور تیز بنایا گیا ہے۔
ڈاکٹر لورا ڈریسن، جو یونیورسٹی آف سڈنی میں ریڈیو ایسٹرونومر ہیں، انھوں نے اس نئی ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ CRACO نے اس عمل کو بہت زیادہ موثر بنا دیا ہے۔
اس ٹیکنالوجی نے فلکیات دانوں کو یہ صلاحیت دی ہے کہ وہ خلا میں پھیلے ان سگنلز کا پتہ لگانے میں کامیاب ہوں جو پہلے صرف عمومی سمت تک محدود تھے۔
CRACO کے ذریعے فاسٹ ریڈیو برٹس کی جگہ کا تعین کرنا ممکن ہو سکا ہے، جو کہ ان کی نوعیت اور ان کے ماخذ کو سمجھنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
اگر ہم ان سگنلز کے ماخذ کی صحیح جگہ معلوم کر سکیں تو ہم ان کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں، جیسے کہ ان کی صحیح فاصلے اور ان کے پیچھے موجود قدرتی عمل کی تفصیلات۔

ڈاکٹر ڈریسن نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تحقیق خلا کے پراسرار اجسام کو سمجھنے کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔
اگر ہم فاسٹ ریڈیو برٹس کے ہر ایک سگنل کو اس کے متعلقہ کہکشاں سے جوڑ سکیں تو ہم ان کی حقیقت کو سمجھنے میں مزید کامیاب ہو سکتے ہیں۔
CRACO کے ذریعے آسٹریلوی سائنسدانوں نے خلا میں موجود ایک اور معمہ حل کرنے کی طرف ایک قدم اور بڑھایا ہے۔
اس کی کامیاب آزمائش کے بعد ماہرین اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ مستقبل میں اس ٹیکنالوجی کی مدد سے خلا کے بارے میں نئے راز کھلیں گے۔
اس تحقیق میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں اور یہ فیلڈ خلا کی دریافت کے حوالے سے ایک نئی سمت اختیار کرے گا۔