انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ وہ ملک کے کسانوں کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے چاہے انہیں بھاری قیمت چُکانا پڑے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق نریندر مودی کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انڈیا پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے صدارتی حکم نامے کے بعد سامنے آیا ہے۔
نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ کسان، ڈیری سیکٹر اور ماہی گیروں کی فلاح و بہبود ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور انڈیا اس حوالے سے کسی دباؤ میں آ کر پالیسی میں نرمی نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر جانتے ہیں کہ اس پالیسی کی انہیں بھاری قیمت چکانا پڑ سکتی ہے لیکن اس کے باوجود وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

مودی نے اپنی تقریر میں براہ راست امریکا یا تجارتی مذاکرات کی ناکامی کا ذکر نہیں کیا تاہم ان کا مؤقف انڈیا کی پالیسی کو واضح کرتا ہے۔
ادھر امریکی صدر نے بدھ کے روز جاری کیے گئے حکم نامے میں انڈیا پر اضافی 25 فیصد ٹیکس بھی عائد کیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انڈیا نے روس سے بالواسطہ یا بلاواسطہ تیل درآمد کیا ہے جس پر یہ ردعمل دیا گیا ہے۔ یہ ٹیرف پہلے سے نافذ شدہ 25 فیصد ٹیکس کے علاوہ ہوگا۔
امریکا کے اس اقدام سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اطلاعات کے مطابق نریندر مودی سات سال سے زائد عرصے بعد رواں ماہ کے آخر میں چین کا دورہ کرنے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’غیر معمولی اعزاز‘، فیلڈ مارشل عاصم منیر آئندہ چند روز میں امریکا کا ایک اور دورہ کریں گے
تجارتی معاہدے پر مذاکرات کی ناکامی اور روس سے تعلقات کی نوعیت نے امریکا اور انڈیا کے رشتے کو ایک سنگین مرحلے میں داخل کر دیا ہے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ماسکو میں ملاقاتیں کی تھیں جن کا مقصد روس پر یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔