انڈیا میں سوشل میڈیا اور عوامی سطح پر “مقامی خریدو، امریکی چھوڑو” کی مہم زور پکڑتی جا رہی ہے، میکڈونلڈز اور کوکا کولا سے لے کر ایمازون اور ایپل تک، امریکا کی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں انڈیامیں بائیکاٹ کی بڑھتی ہوئی مہم کا سامنا کر رہی ہیں، جب کہ وزیرِاعظم نریندر مودی کے حامی اور کاروباری رہنما امریکا کی جانب سے انڈین مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے پر شدید ردِعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک انڈیا میں امریکی برانڈز کی بہت بڑی مارکیٹ موجود ہے، جہاں متوسط طبقے کے خوشحال صارفین تیزی سے عالمی معیار کی مصنوعات کی طرف راغب ہو رہے ہیں اور ان بین الاقوامی لیبلز کو زندگی میں ترقی کی علامت سمجھتے ہیں۔
واضح رہے کہ میٹا کا واٹس ایپ انڈیامیں سب سے زیادہ صارفین استعمال کرتے ہیں اور ڈومینوز پیزا کے انڈیا میں دنیا بھر سے زیادہ ریستوران ہیں۔ پیپسی اور کوکا کولا جیسی مشروبات کی مصنوعات عام دکانوں میں چھائی ہوئی ہیں، جب کہ ایپل کا نیا اسٹور کھلنے پر لمبی قطاریں لگتی ہیں اور اسٹاربکس کی نئی برانچ کھلنے یا رعایتوں کی پیشکش پر لوگ بڑی تعداد میں امڈ آتے ہیں۔
مزید پڑھیں: مودی کے خلاف احتجاج پر راہول اور پریانکا گاندھی گرفتار
اگرچہ فی الحال فروخت پر کوئی براہ راست اثر ظاہر نہیں ہوا، لیکن سوشل میڈیا اور عوامی سطح پر “مقامی خریدو، امریکی چھوڑو” کی مہم زور پکڑتی جا رہی ہے۔ اس کا پس منظر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کرنا ہے، جس سے انڈین برآمد کنندگان کو دھچکا لگا ہے اور نئی دہلی و واشنگٹن کے تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔