غزہ میں اسرائیلی فوج نے آج صبح سے اب تک مزید 23 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جن میں 10 وہ افراد بھی شامل ہیں جو امداد حاصل کر رہے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق یہ حملے غزہ شہر اور جنوبی علاقے رفح کے قریب ایک امدادی مرکز پر کیے گئے۔
وزارت صحت نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں بھوک سے مزید چار افراد جاں بحق ہوئے، جس کے بعد اسرائیلی جنگ کے دوران بھوک سے شہید ہونے والوں کی کل تعداد 239 ہو گئی ہے، جن میں 106 بچے بھی شامل ہیں۔
الجزیرہ کے نمائندے کے مطابق غزہ کے شمالی علاقے کا بڑا حصہ اب ”بے جان بنجر زمین“ میں تبدیل ہو چکا ہے۔

ادھر حماس کی جانب سے آزاد کیے گئے 6 اسرائیلی قیدیوں اور غزہ میں ہلاک ہونے والے ایک قیدی کی بیوہ نے امریکی صدر ٹرمپ کو ویڈیو پیغام کے ذریعے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے لڑائی کو بڑھانے کی منصوبہ بندی باقی قیدیوں کی جان کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
یہ ویڈیو ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم کی جانب سے جاری کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن کے اسلام آباد اور نئی دہلی، دونوں سے اچھے تعلقات ہیں، امریکا
سابق قیدی ساشا ٹروفانوف نے کہا کہ فوجی کارروائی کو وسعت دینے کا ہر فیصلہ قیدیوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے اور ہر حملہ ان کی زندگی ختم کر سکتا ہے۔
سابق قیدی یائیر ہورن، جن کا بھائی ایٹن اب بھی غزہ میں قید ہے، نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پاس تاریخ بنانے اور امن قائم کرنے کا موقع ہے، تاکہ جنگ اور تکلیف ختم ہو اور بشمول ان کے چھوٹے بھائی کے تمام یرغمالیوں کو گھر واپس لایا جا سکے۔