انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں اچانک طوفانی بارشوں سے پیدا ہونے والے سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے باعث کم از کم 60 افراد ہلاک اور 100 سے زائد لاپتہ ہو گئے ہیں۔
یہ واقعہ جمعرات کو پیش آیا اور حکام کے مطابق یہ ہمالیائی خطے میں ایک ہفتے سے کچھ زائد عرصے میں پیش آنے والا دوسرا بڑا سانحہ ہے۔
مقامی حکام اور میڈیا رپورٹس کے مطابق ضلع کشتواڑ کے گاؤں چاسوٹی میں جمعرات کو آنے والے اچانک پانی اور مٹی کے تیز ریلے نے علاقے کو لپیٹ میں لے لیا، جہاں زائرین ایک مقبول یاترا کے لیے پہاڑ پر جانے سے قبل دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے۔

حادثے کے عینی شاہد اور زخمی یاتری راکیش شرما نے بتایا ہم نے ایک زوردار آواز سنی جس کے فوراً بعد اچانک سیلاب اور کیچڑ کا ریلہ آ گیا۔ لوگ چیخ رہے تھے، کچھ افراد دریائے چناب میں گر گئے جبکہ دیگر ملبے تلے دب گئے۔
جمعہ کو واقعے کے اگلے روز علاقے میں ہر طرف کیچڑ میں لتھڑے بیگ، کپڑے اور دیگر سامان بکھرا پڑا تھا، جبکہ بجلی کے کھمبے ٹوٹے ہوئے تھے۔ امدادی کارکن بیلچے، رسیوں اور عارضی پلوں کے ذریعے ملبے میں دبے افراد کو نکالنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایک ریسکیو اہلکار نے انڈین خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ “ہمیں اطلاع ملی ہے کہ مزید 100 سے 150 افراد ملبے کے نیچے دبے ہو سکتے ہیں۔”
مچیل یاترا، ہمالیہ کی بلندی پر واقع مندر مچیل ماتا کی زیارت کا سفر ہے، جو دیوی درگا کے ایک روپ سے منسوب ہے۔ زائرین گاؤں چاسوٹی تک گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں اور وہاں سے پیدل مندر کی طرف جاتے ہیں۔

یہ سانحہ اس وقت پیش آیا جب ایک ہفتے قبل انڈین ریاست اترکھنڈ میں ایک گاؤں سیلاب اور مٹی کے تودے میں مکمل طور پر دب گیا تھا۔
انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے 79ویں یوم آزادی کے موقع پر اپنے خطاب کے آغاز میں کہا “قدرت ہمیں آزما رہی ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں ہمیں لینڈ سلائیڈ، بادل پھٹنے اور دیگر قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔”
یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن کے اسلام آباد اور نئی دہلی، دونوں سے اچھے تعلقات ہیں، امریکا
انڈین محکمہ موسمیات کے مطابق “بادل پھٹنا” اس وقت کہا جاتا ہے جب محض ایک گھنٹے میں 100 ملی میٹر (چار انچ) سے زائد بارش ہو جائے، جو پہاڑی علاقوں میں اچانک سیلاب، مٹی کے تودے اور تباہی کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر برسات کے موسم میں۔