سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ریڈٹ‘ پر ایک صارف نے انگلینڈ اور پاکستان میں کرکٹ میچز کی حاضری کے فرق پر ایک پوسٹ کی ہے۔
پاک کرکٹ نامی اکاؤنٹ سے پوسٹ کی گئی جس میں سوال اٹھایا گیا کہ انگلینڈ میں تماشائیوں کی تعداد پاکستان کے مقابلے میں کیوں زیادہ ہوتی ہے حالانکہ وہاں کرکٹ اتنی مقبول بھی نہیں؟ اس پوسٹ کے بعد سنجیدہ اور مزاحیہ تبصروں کی بھرمار دیکھنے کو ملی۔
ایک صارف ‘پاک لِو ٹی او’ نے لکھا کہ انگلینڈ میں بہتر سہولیات، مارکیٹنگ ٹیمیں، قیادت، اور ٹکٹنگ سسٹم سب کچھ آسان ہے جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس سب کی سمجھ ہی نہیں۔
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں پی ایس ایل کا پہلا میچ ہوا تو آدھے شہر کو پتا ہی نہیں تھا کیونکہ سب سے زیادہ اشتہار مردانہ کمزوری کے ہوتے ہیں۔
اسی صارف نے مزید کہا کہ انگلینڈ میں تین منٹ میں گیٹ سے اپنی نشست تک پہنچ جاتے ہیں اور کھانے پینے کی اجازت بھی ہوتی ہے لیکن پاکستان میں کئی کلومیٹر پیدل چلنا پڑتا ہے اور پھر سننے کو ملتا ہے ہیڈ فون اندر نہیں لے جا سکتے۔

‘امیجِنری ٹپر’ نامی صارف نے لکھا کہ وہاں لوگ کرکٹ کو دوستوں اور فیملی کے ساتھ وقت گزارنے اور پینے پلانے کے بہانے کے طور پر لیتے ہیں جب کہ پاکستان میں ایسا کوئی کلچر نہیں۔
ایگزاٹک پیر نامی صارف نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ پی ایس ایل میں تو لوگ زیادہ تر پیپسی پیتے ہیں کیونکہ وہی اسپانسر ہے۔
صارف ‘آئی ایم لیٹ فار ایوری تھنگ’ نے پاکستان کے اسٹیڈیمز کو ’انتہائی ناقص‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب ‘وی آئی پیز عام اسٹینڈز میں بیٹھنے لگیں تو سمجھ جائیں معیار کیا ہے’۔
اسی طرح ‘وائے آلویز لرک’ نے بتایا کہ انگلینڈ میں ‘دی ہنڈریڈ’ لیگ میں بچوں کا ٹکٹ صرف پانچ پاؤنڈ کا ہوتا ہے اسی وجہ سے میدان بھر جاتے ہیں۔
‘براڈ ریفیوز’ نامی صارف کے مطابق فرق کی وجہ موسم غربت کی کمی اور بہتر معیار کی کرکٹ ہے۔
مزید پڑھیں: روہت شرما، بابراعظم سے آگے نکل گئے
‘فرخ‘ نے لکھا کہ ‘یہ صرف سہولیات نہیں ثقافتی فرق اور معاشی حالات بھی وجہ ہیں پھر کراچی میں آدھی سڑکیں بند ہو جاتی ہیں’۔
‘ایگری ایبل کلک’ نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تجربہ ایسا ہے جیسے شائقین کو ہر قدم پر تنگ کرنے کا منصوبہ ہو۔ نہ پارکنگ، نہ آرام دہ نشستیں، نہ کھانے کی اجازت، اور نہ ہی ویلیو فار منی۔
وائلڈ کارڈ نے کہا کہ انگلینڈ میں زیادہ لوگ بہتر آمدنی اور محدود ورک ویک کی وجہ سے آسانی سے میچ دیکھنے جا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ریڈٹ پر ہونے والی اس بحث میں زیادہ تر صارفین نے تسلیم کیا کہ فرق صرف کھیل کی مقبولیت کا نہیں بلکہ سہولیات انتظامی صلاحیت، ثقافتی رویوں اور معاشی حالات کا ہے۔ کہیں طنز کے ذریعے مسئلے کی نشاندہی کی گئی تو کہیں سنجیدہ انداز میں اصلاح کی ضرورت پر زور دیا گیا۔