Follw Us on:

روس کی جانب سے جنگ بندی سے انکار جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو پیچیدہ بنا رہا ہے، زیلنسکی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Zeelinsky
تل کو روکنا جنگ کو روکنے کا ایک اہم عنصر ہے۔ (فوٹو: گوگل)

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کی جانب سے جنگ بندی کی درخواستوں کو بار بار مسترد کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس رویے کی وجہ سے امن کے امکانات پیچیدہ ہو رہے ہیں۔

سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان دیتے ہوئے زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روس نے جنگ بندی کی متعدد کالوں کو مسترد کیا ہے اور ابھی تک یہ طے نہیں کیا ہے کہ وہ قتل و غارت کو کب روکے گا، جوکہ صورتحال کو پیچیدہ بناتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اگر ان میں حملوں کو روکنے کے لیے ایک سادہ حکم پر عمل کرنے کی خواہش کا فقدان ہے، تو اسے روس کے پاس کئی دہائیوں تک اپنے پڑوسیوں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے لیے اس سے کہیں زیادہ وسیع تر عمل درآمد کی خواہش حاصل کرنے کے لیے بہت زیادہ کوششیں کرنا پڑ سکتی ہیں۔ لیکن ہم مل کر امن اور سلامتی کے لیے کام کر رہے ہیں۔

زیلنسکی نے کہا ہے کہ قتل کو روکنا جنگ کو روکنے کا ایک اہم عنصر ہے۔ آج دن بھر شراکت داروں کے ساتھ ہم آہنگی جاری رہی۔ کل، کالز بھی پہلے سے طے شدہ ہیں۔ ہم صدر ٹرمپ کے ساتھ پیر کی ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں اور میں دعوت کے لیے شکر گزار ہوں۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ ہر کوئی اس بات پر متفق ہو کہ تمام تفصیلات کو واضح کرنے اور اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ کون سے اقدامات ضروری ہیں اور کام کریں گے۔ ہم یوکرین میں نورڈک بالٹک شراکت داروں کے اصولی بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ان کی انتہائی اہم مدد کے لیے شکر گزار ہیں۔ سب کا اتحاد ہر ایک کو مضبوط کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یوکرین کے صدر سوموار کو واشنگٹن ڈی سی پہنچ رہے ہیں، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان سے ملاقات کریں گے۔ ٹرمپ نے پہلے کہا تھا کہ وہ زیلنسکی پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ روس کے ساتھ امن معاہدے پر رضامند ہو جائیں۔

ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ بندی کی غیر یقینی صورتحال کو نظرانداز کرتے ہوئے ایک مستقل امن معاہدے کی طرف براہ راست بڑھنا چاہتے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا ہے کہ یہ طریقہ ’روس اور یوکرین کے درمیان جاری خوفناک جنگ کو ختم کرنے کا بہترین راستہ ہے۔ اکثر جنگ بندیاں زیادہ دیرپا نہیں ہوتیں۔‘

اجلاس کے بعد ٹرمپ نے زیلنسکی سے فون پر بات کی، جس میں یوکرین کے صدر نے حقیقی اور پائیدار امن کی اپیل کی، ساتھ ہی کہا کہ ’آگ بجھنی چاہیے اور قتل و غارت کا خاتمہ ہونا چاہیے۔‘

زیلنسکی نے بعد میں ایک بیان میں ماسکو کے ساتھ امن قائم کرنے کے لیے اپنی شرائط کا ذکر کیا، جن میں مستند سلامتی کی ضمانتوں کے علاوہ ان بچوں کی واپسی شامل ہے جنہیں کریملن نے قابض علاقوں سے اغوا کیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے جمعہ کے اجلاس سے پہلے کہا تھا کہ وہ ’فوری جنگ بندی‘ کے حامی ہیں، لیکن اب ان کے بیانات میں واضح تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے یورپی رہنماؤں کو بھی بتایا تھا کہ ان کا مقصد جنگ بندی کا معاہدہ حاصل کرنا ہے۔

دوسری جانب روسی صدر پوتن نے ٹرمپ کو ایک امن تجویز پیش کی ہے، جس کے تحت یوکرین کو ڈونباس کے علاقے دونیتسک سے نکلنا ہوگا، جب کہ روس زاپوریزیا اور خیرسون میں محاذوں کو ختم کرے گا۔

Trump with putin
یوکرین کو ڈونباس کے علاقے دونیتسک سے نکلنا ہوگا۔ (فوٹو: رائٹرز)

واضح رہے کہ روس نے 2014 میں غیر قانونی طور پر کریمیا پر قبضہ کیا اور آٹھ سال بعد یوکرین پر مکمل حملہ شروع کر دیا۔ روس ڈونباس کو اپنی زمین سمجھتا ہے اور اس وقت لوہانسک اور دونیتسک کے بیشتر علاقے اس کے قبضے میں ہیں۔

ٹرمپ پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ امن معاہدے میں ’علاقوں کے تبادلے‘ کا امکان موجود ہے اور انہوں نے یہ تجویز زیلنسکی کو فون پر بھی بتائی ہے۔

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے چند روز قبل ہی ڈونباس پر کنٹرول چھوڑنے سے انکار کیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ ایسا قدم روسی حملوں کے لیے نیا پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی پیوٹن سے ملاقات کے بعد زیلنسکی سے طویل گفتگو، یوکرینی صدر پیر کو واشنگٹن میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے

سی بی ایس کے حوالے سے اطلاعات ہیں کہ یورپی سفارتکاروں کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ پیر کو زیلنسکی پر روس کے ساتھ تجویز کردہ شرائط قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکتے ہیں۔ اس حوالے سے ٹرمپ نے یورپی رہنماؤں کو بتایا ہے کہ پیوٹن ’کچھ رعایتیں‘ دے گا، لیکن اس بارے میں وضاحت نہیں کی۔

جمعہ کے اجلاس کے بعد فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہ ’معاہدہ کر لو، روس ایک بہت بڑی طاقت ہے اور یوکرین نہیں۔‘

گذشتہ ماہ ٹرمپ نے روس کو جنگ بندی کی مہلت دی تھی اور دھمکی دی تھی کہ اگر جنگ ختم نہ کی گئی تو روس کو سخت پابندیوں اور اضافی محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس