برطانیہ کی نائب وزیراعظم اور لیبر پارٹی کی ڈپٹی لیڈر انجلا رینر نے پراپرٹی ٹیکس اسکینڈل کے بعد اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔
انجلا رینر نے برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کو خط لکھ کر ڈپٹی وزیراعظم، ہاؤسنگ منسٹر اور لیبر پارٹی کی ڈپٹی لیڈر کے عہدوں سے استعفیٰ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کے شدید دباؤ اور خاندان کی نجی زندگی کو نشانہ بنائے جانے کے باعث عہدے پر کام جاری رکھنا “ناقابلِ برداشت” ہو چکا ہے۔
رینر پر الزام تھا کہ انہوں نے انگلینڈ کے جنوبی شہر ہووے میں خریدی گئی جائیداد پر درست اسٹیمپ ڈیوٹی ادا نہیں کی۔ تقریباً 8 لاکھ پاؤنڈ مالیت کی جائیداد پر انہیں 70 ہزار پاؤنڈ ٹیکس دینا تھا مگر انہوں نے صرف 30 ہزار پاؤنڈ ادا کیے۔
واضح رہے کہ ابتدا میں وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اپنی ڈپٹی کا دفاع کیا، تاہم سیاسی دباؤ بڑھنے پر ان کی حمایت کمزور پڑ گئی۔ برطانیہ میں پہلے ہی ہاؤسنگ کرائسس اور ٹیکس اصلاحات زیرِ غور ہیں، ایسے میں رینر کے لیے اپنی پوزیشن برقرار رکھنا مشکل ہو گیا۔

انجلا رینر کے استعفے کو لیبر حکومت کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق یہ صورتحال اُس وقت سامنے آئی ہے، جب اپوزیشن جماعت ریفارم یوکے عوامی مقبولیت میں لیبر پارٹی پر سبقت لے رہی ہے۔
غریب خاندان سے تعلق رکھنے والی انجلا رینر نے 16 سال کی عمر میں ماں بننے کے بعد سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا۔ وہ اپنی بے باک اندازِ گفتگو اور عام فہم انداز کے باعث لیبر پارٹی کے اندر ایک نمایاں شخصیت سمجھی جاتی تھیں۔
وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے انجلا رینر کے استعفے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک “بااعتماد ساتھی اور سچی دوست” تھیں، ان کا جانا حکومت کے لیے نقصان دہ ہے۔