سیلابی پانی نے پاکستان-انڈیا سرحد پر واقع قصور کے آخری گاؤں بھیڈیاں عثمان والا کو گھیر لیا ہے۔ چاروں طرف سیلابی پانی پھیل جانے سے گاؤں کٹ کر رہ گیا ہے اور مقامی آبادی شدید مشکلات میں ہے۔
خواتین نے روتے ہوئے شکوہ کیا ہے کہ حکومت نے ان کی فریاد نہیں سنی۔ متاثرہ خواتین نے پاکستان میٹرز سے گفتگو میں کہا کہ ہم روز مزدوری کر کے بچوں کو پالتے ہیں، اب سب کچھ پانی میں بہہ گیا۔ ہمارے گھر ڈوب گئے ہیں اور بچے بھورہے ہیں، سب کی ماں مریم نواز کدھر ہے؟ یہاں کوئی حکومتی ادارہ مدد کو نہیں پہنچا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نہ کھانے پینے کا بندوبست ہے اور نہ ہی مویشیوں کے لیے چارہ۔ بچے بیمار پڑ رہے ہیں، لیکن علاج معالجے کی کوئی سہولت نہیں۔
متاثرین نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ریسکیو اور ریلیف ٹیمیں گاؤں بھیجی جائیں، کھالوں اور گزرگاہوں کی صفائی کی جائے تاکہ پانی اتر سکے۔ متاثرہ گھروں کی دوبارہ تعمیر کے لیے معاوضہ دیا جائے۔ مویشیوں کے لیے چارے اور ادویات کا انتظام کیا جائے۔
مزید جاننے کے لیے ویڈیو کو مکمل دیکھیں۔