محکمہ ایکسائز نے لاہور کے شہریوں پر ٹیکسوں کا بھاری بوجھ ڈال دیا ہے۔
لاہور ریجن سے متعلقہ مجموعی ٹیکسوں کا 48 فیصد وصول کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، موٹر وہیکل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں رواں مالی سال کے لیے مجموعی طور پر 73 ارب روپے کا ہدف رکھا گیا ہے جس میں سے 36 ارب روپے صرف لاہور ریجن سے وصول کیے جانے ہیں۔
لاہور ریجن میں موٹر وہیکل برانچ کو ساڑھے 18 ارب روپے کا ہدف دیا گیا ہے جب کہ پراپرٹی ٹیکس کے حوالے سے لاہور کے ریجن اے، بی اور ڈی کو ساڑھے 17 ارب روپے سے زائد کا ٹارگٹ دیا گیا ہے۔
اس کے مقابلے میں صوبے کے دیگر نو ریجنز کو 37 ارب روپے سے زائد کی ٹیکس ریکوری کا ہدف دیا گیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق مالی سال کے ابتدائی دو ماہ میں صرف 10 ارب 76 کروڑ روپے کی وصولی ممکن ہو سکی ہے جس میں سب سے زیادہ پانچ ارب روپے لاہور موٹر برانچ نے اکٹھے کیے ہیں۔

اس کے برعکس لاہور کی پراپرٹی برانچز نے سب سے کم، یعنی صرف 80 کروڑ روپے وصول کیے ہیں۔
گزشتہ سالوں میں رعایتی پریڈ کے دوران صوبے بھر میں 40 سے 45 فیصد ٹیکس وصولی ممکن ہوئی تھی تاہم رواں سال چالانز کی بروقت تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے ریکوری میں سست روی دیکھنے میں آئی ہے۔
ڈی جی ایکسائز نے تمام ڈائریکٹرز کو ہدایت جاری کی ہے کہ رواں ماہ کے اندر چالانز کی سو فیصد تقسیم یقینی بنائی جائے تاکہ ریکوری کے اہداف بروقت مکمل کیے جا سکیں۔
واضع رہے کہ اس صورتحال پر حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ چالانز کی بروقت تقسیم کی وجہ سے ریکوری کے اہداف پورے ہونے کی توقع ہے اور اضافی کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ شہریوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ ہو۔