امریکا میں قدامت پسند نوجوانوں کی تنظیم ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کے سی ای او اور شریک بانی 31 سالہ چارلی کرک کو یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں فائرنگ کے دوران گولی لگنے سے ہلاک کر دیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے قریبی ساتھی کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی اور انہیں ’’عظیم اور لیجنڈری شخصیت‘‘ قرار دیا۔
وائٹ ہاؤس نے بھی صدر ٹرمپ کی پوسٹ شیئر کرتے ہوئے چارلی کرک کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
صدر ٹرمپ نے ملک بھر میں امریکی پرچم سرنگوں کرنے کا حکم دیا جس کے بعد وائٹ ہاؤس سمیت تمام ریاستوں میں پرچم سرنگوں کر دیے گئے۔
President Trump shares a message on the assassination of Charlie Kirk.
— The White House (@WhiteHouse) September 11, 2025
“I ask all Americans to commit themselves to the American values for which Charlie Kirk lived & died. The values of free speech, citizenship, the rule of law & the patriotic devotion & love of God.” pic.twitter.com/3fBSgs4Zxa
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یونیورسٹی حکام نے بتایا کہ پولیس کے پاس اس وقت کوئی مشتبہ شخص حراست میں نہیں ہے، حالانکہ ابتدائی طور پر اطلاع دی گئی تھی کہ دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کرک تقریب کے دوران خطاب کر رہے تھے کہ اچانک گولی چلنے کی آواز آتی ہے۔ وہ اپنی گردن پکڑتے ہیں اور پھر کرسی سے گر جاتے ہیں، اس دوران ان کی گردن سے خون بہتے ہوئے بھی نظر آتا ہے، جس پر شرکا خوفزدہ ہو کر بھاگ نکلتے ہیں۔
چارلی کرک اور ان کی تنظیم ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے نے گزشتہ برس ٹرمپ کی انتخابی مہم میں نوجوان ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
The White House flags have officially been lowered to half mast in honor of a truly great American, @charliekirk11
— Margo Martin (@MargoMartin47) September 10, 2025
Rest in Peace 🙏🏼❤️ pic.twitter.com/n69VA3UTKi
بدھ کے روز یونیورسٹی میں ہونے والی تقریب ان کے ملک گیر ’امریکن کم بیک ٹور‘ کی پہلی تقریب تھی۔ وہ اکثر طلبہ کے بڑے اجتماعات میں شرکت کرتے اور انہیں براہ راست سوال جواب کے لیے مدعو کرتے تھے۔
یونیورسٹی کیمپس میں ہونے والی یہ تقریب پہلے ہی متنازع بنی ہوئی تھی اور ایک آن لائن پٹیشن پر تقریباً ایک ہزار دستخط جمع ہو چکے تھے جس میں کرک کو خطاب سے روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
گولی لگنے سے قبل وہ اپنی تنظیم کی جانب سے منعقدہ ایک مباحثے میں شریک تھے اور ایک میز پر بیٹھے طلبہ کے سوالات کے جواب دے رہے تھے، جسے وہ ’مجھے غلط ثابت کرو‘ ٹیبل کہا کرتے تھے۔